گردش وقت تیرا احساں ہے

گردش وقت تیرا احساں ہے
اپنے آنسو ہیں اپنا داماں ہے


چارہ گر چھوڑ فکر درماں کی
اب مرا درد میرا درماں ہے


ہوتے جاتے ہیں راستے دشوار
روشنی ہر قدم گریزاں ہے


قید ہیں لوگ بے در و دیوار
ہر طرف ایک ایسا زنداں ہے


کوئی بتلا دے ناخداؤں کو
ساحلوں کے قریب طوفاں ہے


میری بالیں پہ کیا ملا آ کر
زندگی موت سے پشیماں ہے


عشق کا مرحلہ بھی کیا کہئے
کتنا دشوار کتنا آساں ہے


ساحرہؔ اس لئے پریشاں ہوں
کوئی میرے لیے پریشاں ہے