دنیا تمام لوٹ رہی ہے بہار عید

دنیا تمام لوٹ رہی ہے بہار عید
لیکن ہمیں تو آج بھی ہے انتظار عید


ہر ذرہ اشک بار ہے ماضی کی یاد میں
ہے عید بھی بجائے خود اک یادگار عید


ہم آسماں پہ چاند کا نظارہ کیا کریں
ابرو کو ان کے دیکھیں تو ہو اعتبار عید


اب کے سیاہ خانے میں بیٹھے گزار دی
اللہ ہم کو یاد رہے گی بہار عید


ہے گھر کا ایک گوشہ میں ہوں یاد یار ہے
ہر داغ دل بنا ہے چراغ مزار عید


صائبؔ گلے کا ہار ہوئی اب کے مفلسی
کچھ کم نہیں خزان الم سے بہار عید