شاعری

چل تجھے یار گھما لاتا ہوں

چل تجھے یار گھما لاتا ہوں آسماں پار گھما لاتا ہوں وقت مٹھی میں ہے گر چاہو تو پچھلے ادوار گھما لاتا ہوں دل تجھے موت پڑی ہے کیسی کیوں ہے بیزار گھما لاتا ہوں اب ذرا دشت کو بھی دیکھ آئیں کر نہ انکار گھما لاتا ہوں میں تو اس پار بھی جا سکتا ہوں اے مرے یار گھما لاتا ہوں

مزید پڑھیے

نظر میں وہ اتارے جا رہے ہیں

نظر میں وہ اتارے جا رہے ہیں مقدر یوں سنوارے جا رہے ہیں اے دریا ہم تمہارا ساتھ دیں گے جہاں تک بھی کنارے جا رہے ہیں جنہیں پہلے ڈبویا جا چکا ہے وہی پھر کیوں ابھارے جا رہے ہیں ذرا نمکین پانی سے سنا ہے دلوں کے زنگ اتارے جا رہے ہیں قیامت جس جگہ ٹوٹی تھی ہم پر وہیں سے پھر گزارے جا رہے ...

مزید پڑھیے

کہانی یوں ادھوری چل رہی ہے

کہانی یوں ادھوری چل رہی ہے ہمارے بیچ دوری چل رہی ہے ہمیں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے یہ کوشش بھی شعوری چل رہی ہے نہیں سننا کسی نے شعر کوئی یہاں پر جی حضوری چل رہی ہے زمیں اور آسماں کے درمیاں تو کوئی نسبت ضروری چل رہی ہے مکمل ذکر اس کا ہو چکا ہے غزل پھر بھی ادھوری چل رہی ہے

مزید پڑھیے

آنکھوں کو خواب ناک بنانا پڑا مجھے

آنکھوں کو خواب ناک بنانا پڑا مجھے سو رتجگوں سے ربط بڑھانا پڑا مجھے شاید ہوا تھی ایک بہانے کی منتظر کچھ اس لیے بھی دیپ جلانا پڑا مجھے اس کی لگائی آگ نے شہروں کو آ لیا ملا کو جا کے دین سکھانا پڑا مجھے دل شوخیوں سے باز نہ آتا تھا اس لیے اس کو دیار عشق میں لانا پڑا مجھے سنتی نہیں ...

مزید پڑھیے

کبھی ظہور میں آ جا کمال ہونے دے

کبھی ظہور میں آ جا کمال ہونے دے جنوں کو باندھ نہ میرے دھمال ہونے دے جو خود کشی بھی کروں گا نہیں مروں گا میں کچھ اس طرح سے تو اپنا وصال ہونے دے کہیں تو رکھ لے مجھے بھی مری محبت بھی کہ اپنے دل میں بسا لے نہال ہونے دے میں خود سے لڑنے کی رت میں تمہارا ساتھی ہوں مجھے وجود میں اگنے دے ...

مزید پڑھیے

بر سر درد زمانے کا بھی سوچا جائے

بر سر درد زمانے کا بھی سوچا جائے پھر نیا قرض اٹھانے کا بھی سوچا جائے سامنے چاند ہے پر اور کوئی چارہ نہیں چشم نمناک چرانے کا بھی سوچا جائے حدت حسن نظر سے بھی بچا کر خود کو عشق میں رسک اٹھانے کا بھی سوچا جائے خواب سے لپٹی ہوئے یاد کے سادہ لمحو درد کے ہاتھ نہ آنے کا بھی سوچا ...

مزید پڑھیے

جانے کیا چہرے کی اب حالت ہوئی

جانے کیا چہرے کی اب حالت ہوئی آئینہ دیکھے ہوئے مدت ہوئی آنسوؤں تک دل نے پہنچا دی خبر رازداری باعث شہرت ہوئی کر لئے روشن وہیں دل کے چراغ راہ میں حائل جہاں ظلمت ہوئی جام کا کیا ذکر ٹوٹے ساز تک اک فقیہ شہر سے حجت ہوئی یاد نے ہر زخم تازہ کر دیا خود خلش اپنی جگہ لذت ہوئی ہم رہے ...

مزید پڑھیے

ہوئی ہے عمر کہ خورشید سے نظر نہ ملی

ہوئی ہے عمر کہ خورشید سے نظر نہ ملی ہمارے ہجر کی شب کو کہیں سحر نہ ملی ملی تو ان سے مگر فرصت نظر نہ ملی پھر اس کے بعد خود اپنی ہمیں خبر نہ ملی ترے کرم سے زمانہ میں مجھ کو کیا نہ ملا نہیں ملی تو بس اک تیری رہ گزر نہ ملی کھلا یہ راز کہ ناپائیدار ہے دنیا یہاں کسی سے کوئی بات معتبر نہ ...

مزید پڑھیے

یہ فصل گل ہے گریباں کے تار کی حد تک

یہ فصل گل ہے گریباں کے تار کی حد تک جنوں کی خیر جنوں ہے بہار کی حد تک فروغ حسن سلامت کہیں تو ہوگی سحر کہ شب ہے گیسوئے مشکیں تتار کی حد تک قدم بڑھا کہ ابھی دور ہے تری منزل شکست آبلہ پائی ہے خار کی حد تک یہاں کچھ اور نہیں ماورائے لیل و نہار یہ کائنات ہے لیل و نہار کی حد تک

مزید پڑھیے

آخری ہچکی پہ ہے نشے کی ساغر جاگا

آخری ہچکی پہ ہے نشے کی ساغر جاگا پیاس کو نیند جب آئی تو سمندر جاگا رات بھی دن کی طرح میری پریشاں گزری میں نہ جاگا تو مرے خواب کا پیکر جاگا ایک آہٹ سی اچانک ہوئی دل کو محسوس کسی دیرینہ تمنا کا مقدر جاگا صبح ہوتے ہی خدا جانے چلا جائے کدھر رات بھر شاخ پہ اس غم میں گل تر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1057 سے 4657