شاعری

لطف فرما سکو تو آ جاؤ

لطف فرما سکو تو آ جاؤ آج بھی آ سکو تو آ جاؤ اپنی وسعت میں کھو چکا ہوں میں راہ دکھلا سکو تو آ جاؤ اب وہ دل ہی نہیں وہ غم ہی نہیں آرزو لا سکو تو آ جاؤ غم گسارو بہت اداس ہوں میں آج بہلا سکو تو آ جاؤ فرصت نامہ و پیام کہاں اب تم ہی آ سکو تو آ جاؤ وہ رہی سیفؔ منزل ہستی دو قدم آ سکو تو آ ...

مزید پڑھیے

پھول اس خاکداں کے ہم بھی ہیں

پھول اس خاکداں کے ہم بھی ہیں مدعی دو جہاں کے ہم بھی ہیں بہتے دھارے پہ ہے قیام اپنا ساتھ موج رواں کے ہم بھی ہیں کہہ رہا ہے سکوت لالہ و گل زخم خوردہ زباں کے ہم بھی ہیں دور رہتے ہیں کیوں جہاں والے رہنے والے جہاں کے ہم بھی ہیں ساتھ مثل غبار ہو لیں گے منتظر کارواں کے ہم بھی ہیں سیفؔ ...

مزید پڑھیے

پھیل رہے ہیں وقت کے سائے

پھیل رہے ہیں وقت کے سائے دیکھیں رات کہاں تک جائے دیدہ و دل کی بات نہ پوچھو ایک لگائے ایک بجھائے آج یہ ہے موسم کا تقاضا زلف تری کھل کر لہرائے ان آنکھوں سے موتی برسے ان ہونٹوں نے پھول کھلائے دیکھ بھال کر زہر پیا ہے سوچ سمجھ کر دھوکے کھائے آج وہ تنہا رات کٹی ہے آنسو تک آنکھوں ...

مزید پڑھیے

چاندنی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے

چاندنی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے لب پہ اک بات بڑی دیر کے بعد آئی ہے جھوم کر آج یہ شب رنگ لٹیں بکھرا دے دیکھ برسات بڑی دیر کے بعد آئی ہے دل مجروح کی اجڑی ہوئی خاموشی سے بوئے نغمات بڑی دیر کے بعد آئی ہے آج کی رات وہ آئے ہیں بڑی دیر کے بعد آج کی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے آہ تسکین بھی ...

مزید پڑھیے

تری نظر سے زمانے بدلتے رہتے ہیں

تری نظر سے زمانے بدلتے رہتے ہیں یہ لوگ تیرے بہانے بدلتے رہتے ہیں فضائے کنج چمن میں ہمیں تلاش نہ کر مسافروں کے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں نفس نفس متغیر ہے داستان حیات قدم قدم پہ فسانے بدلتے رہتے ہیں کبھی جگر پہ کبھی دل پہ چوٹ پڑتی ہے تری نظر کے نشانے بدلتے رہتے ہیں لگی ہے سیفؔ نظر ...

مزید پڑھیے

تیری آنکھوں میں رنگ مستی ہے

تیری آنکھوں میں رنگ مستی ہے ہاں مجھے اعتبار ہستی ہے میرا ہونا بھی کوئی ہونا ہے میری ہستی بھی کوئی ہستی ہے جان کا روگ ہے یہ گریۂ غم عمر بھر یہ گھٹا برستی ہے جس طرح چاندنی مزاروں پر دل پہ یوں بے کسی برستی ہے دل ویراں کو دیکھتے کیا ہو یہ وہی آرزو کی بستی ہے سیفؔ اس زندگی کو کیا ...

مزید پڑھیے

کچھ تو رنگینیٔ افکار کھلے

کچھ تو رنگینیٔ افکار کھلے سیفؔ چل مطلع انوار کھلے برگ گل جیسے ہوا کے رخ پر کس لطافت سے لب یار کھلے تو ذرا بند قبا کھول تو دے جوہر نافۂ تاتار کھلے دیکھ اے کوچۂ جاناں کی ہوا دل کے دروازے کئی بار کھلے زخم دل ہم نے چھپائے ورنہ تیری آنکھوں نے کئے وار کھلے واہ کیا ڈھنگ ہیں صیادوں ...

مزید پڑھیے

جی درد سے ہے نڈھال اپنا

جی درد سے ہے نڈھال اپنا کس کس کو سنائیں حال اپنا بولے وہ کچھ ایسی بے رخی سے دل ہی میں رہا سوال اپنا شاید تری سادگی نے اب تک دیکھا ہی نہیں جمال اپنا جس دن سے بھلا دیا ہے تو نے آتا ہی نہیں خیال اپنا ہے سیفؔ محیط ہر دو عالم اک سلسلۂ خیال اپنا

مزید پڑھیے

دکھ بھرے دل جنہیں حاصل نہیں ہونے پاتے

دکھ بھرے دل جنہیں حاصل نہیں ہونے پاتے وہ تری بزم کے قابل نہیں ہونے پاتے دور ہوتے ہیں تو دل اور مہک اٹھتے ہیں فاصلے عشق میں حائل نہیں ہونے پاتے ہم کہ طوفان شب تار سے بچ نکلے ہیں پھر بھی آسودۂ ساحل نہیں ہونے پاتے جادۂ عشق میں دنیا نے پکارا ہے ہمیں پھر بھی ہم گمرۂ منزل نہیں ہونے ...

مزید پڑھیے

اجنبی دل کی عجب طرز بیاں تھی پہلے

اجنبی دل کی عجب طرز بیاں تھی پہلے لب تھی تصویر نگاہوں میں زباں تھی پہلے ہم نے تا صبح جلائے ہیں وفاؤں کے چراغ تیرے کوچہ میں بھی قدر دل و جاں تھی پہلے آج ہر گام پہ زنجیر ہے ہر بات پہ دار اتنی مقبول کہیں عمر رواں تھی پہلے دیر و کعبہ سے نکل آئے تو آرام ملا ہم کو بھی اک خلش سود و زیاں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1047 سے 4657