لطف فرما سکو تو آ جاؤ

لطف فرما سکو تو آ جاؤ
آج بھی آ سکو تو آ جاؤ


اپنی وسعت میں کھو چکا ہوں میں
راہ دکھلا سکو تو آ جاؤ


اب وہ دل ہی نہیں وہ غم ہی نہیں
آرزو لا سکو تو آ جاؤ


غم گسارو بہت اداس ہوں میں
آج بہلا سکو تو آ جاؤ


فرصت نامہ و پیام کہاں
اب تم ہی آ سکو تو آ جاؤ


وہ رہی سیفؔ منزل ہستی
دو قدم آ سکو تو آ جاؤ