شاعری

جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں

جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں پھر کہاں ڈھونڈنے جائیں گے تمہیں تم نے دیوانہ بنایا مجھ کو لوگ افسانہ بنائیں گے تمہیں حسرتو دیکھو یہ ویرانۂ دل اس نئے گھر میں بسائیں گے تمہیں میری وحشت مرے غم کے قصے لوگ کیا کیا نہ سنائیں گے تمہیں آہ میں کتنا اثر ہوتا ہے یہ تماشا بھی دکھائیں گے ...

مزید پڑھیے

ایک سے ایک ہے غارت گر ایمان یہاں

ایک سے ایک ہے غارت گر ایمان یہاں اے مرے دل ترا اللہ نگہبان یہاں چھوڑ کر جاؤں ترے شہر کی گلیاں کیسے دل یہاں روح یہاں جسم یہاں جان یہاں کس سے پوچھوں کہ وہ بے مہر کہاں رہتا ہے دل بے تاب مری جان نہ پہچان یہاں جانے اس شہر کا معیار صداقت کیا ہے بت بھی ہاتھوں میں لیے پھرتے ہیں قرآن ...

مزید پڑھیے

کھویا پانے والوں نے

کھویا پانے والوں نے غم اپنانے والوں نے چھیڑا پھر افسانۂ دل دل بہلانے والوں نے کن راہوں پہ ڈال دیا راہ دکھانے والوں نے دل کا اک اک زخم گنا دل بہلانے والوں نے سیفؔ تماشا بھی نہ کیا آگ لگانے والوں نے

مزید پڑھیے

قضا کا وقت رخصت کی گھڑی ہے

قضا کا وقت رخصت کی گھڑی ہے ذرا ٹھہرو کہ یہ منزل کڑی ہے جسے تم چھوڑ کر رخصت ہوئے تھے وہ بستی آج تک سونی پڑی ہے ابھی تک دل کے ویرانے میں جیسے تمنا ہاتھ پھیلائے کھڑی ہے مرے دشمن بھی اب تو آ رہے ہیں تمہیں کس وقت جانے کی پڑی ہے تمہارے درد مندوں کی خبر لے غم دوراں کو ایسی کیا پڑی ...

مزید پڑھیے

زہد کس کس نے لٹائے ہیں تمہیں کیا معلوم

زہد کس کس نے لٹائے ہیں تمہیں کیا معلوم آج وہ کیا نظر آئے ہیں تمہیں کیا معلوم تم کو بیگانے بھی اپناتے ہیں میں جانتا ہوں میرے اپنے بھی پرائے ہیں تمہیں کیا معلوم کتنی ویران ہیں بے نور ہیں آنکھیں میری یہ دیئے کس نے بجھائے ہیں تمہیں کیا معلوم شوق آوارہ کو صحرائے فراموشی میں راستے ...

مزید پڑھیے

مغرور تھے اپنی ذات پر ہم

مغرور تھے اپنی ذات پر ہم رونے لگے بات بات پر ہم اے دل تری موت کا بھی غم ہے خوش بھی ہیں تری نجات پر ہم لٹ جائیں گے ضبط غم کے ہاتھوں مر جائیں گے اپنی بات پر ہم یہ بھی ترے غم کا آسرا ہے ہنستے ہیں غم حیات پر ہم کیا ناز تھا سیفؔ حوصلے پر چپ ہو گئے ایک بات پر ہم

مزید پڑھیے

ہمیں خبر ہے وہ مہمان ایک رات کا ہے

ہمیں خبر ہے وہ مہمان ایک رات کا ہے ہمارے پاس بھی سامان ایک رات کا ہے سفینے برسوں نہ رکھیں گے ساحلوں پہ قدم تمہیں گماں ہے کہ طوفان ایک رات کا ہے ہے ایک شب کی اقامت سرائے دنیا میں یہ سارا کھیل مری جان ایک رات کا ہے کھلے گی آنکھ تو سمجھوگے خواب دیکھا تھا یہ سارا کھیل مری جان ایک ...

مزید پڑھیے

وہ بھی ہمیں سرگراں ملے ہیں

وہ بھی ہمیں سرگراں ملے ہیں دنیا کے عجیب سلسلے ہیں گزرے تھے نہ چشم باغباں سے جو اب کی بہار گل کھلے ہیں رکتا نہیں سیل گریۂ غم اے ضبط یہ سب ترے صلے ہیں کل کیسے جدا ہوئے تھے ہم سے اور آج کس طرح ملے ہیں پاس آئے تو اور ہو گئے دور یہ کتنے عجیب فاصلے ہیں سنتا نہیں کوئی سیفؔ ورنہ کہنے ...

مزید پڑھیے

اب وہ سودا نہیں دیوانوں میں

اب وہ سودا نہیں دیوانوں میں خاک اڑتی ہے بیابانوں میں غم دوراں کو گلہ ہے مجھ سے تو ہی تو ہے مرے افسانوں میں دل ناداں تری حالت کیا ہے تو نہ اپنوں میں نہ بیگانوں میں بجھ گئی شمع سحر سے پہلے آگ جلتی رہی پروانوں میں دل نے چھوڑا نہ امیدوں کا خیال پھول کھلتے رہے ویرانوں میں سیفؔ ...

مزید پڑھیے

صبح سے شام کے آثار نظر آنے لگے

صبح سے شام کے آثار نظر آنے لگے پھر سہارے مجھے بے کار نظر آنے لگے اس مسافر کی نقاہت کا ٹھکانہ کیا ہے سنگ منزل جسے دیوار نظر آنے لگے ان کے جوہر بھی کھلے اپنی حقیقت بھی کھلی ہم سے کھنچتے ہی وہ تلوار نظر آنے لگے مرے ہوتے دل مشتاق ستم کے ہوتے یار منت کش اغیار نظر آنے لگے سیفؔ اتنا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1046 سے 4657