شاعری

بے چین ہوں خونابہ فشانی میں گھرا ہوں

بے چین ہوں خونابہ فشانی میں گھرا ہوں بھیگے ہوئے لفظوں کے معانی میں گھرا ہوں جو پیڑ پکڑتا ہوں اکھڑ جاتا ہے جڑ سے سیلاب کے دھارے کی روانی میں گھرا ہوں مفہوم کا ساحل تو نظر آتا ہے لیکن میں دیر سے گرداب معانی میں گھرا ہوں اب لوگ سناتے ہیں مجھے میرے ہی قصے میں پھیل کے اپنی ہی کہانی ...

مزید پڑھیے

یادوں کی گونج ذہن سے باہر نکالئے

یادوں کی گونج ذہن سے باہر نکالئے گنبد نہ چیخ اٹھے کوئی در نکالئے کھل جائیے برستے ہوئے ابر کی طرح جو چیز دل میں ہے اسے باہر نکالئے بن کر دکھائیے کسی بہزاد کا جواب پتھر تراش کر کوئی پیکر نکالئے رکھئے شناوری کا بھرم کچھ نہ کچھ ضرور موتی نہ ہاتھ آئے تو پتھر نکالئے منظور ہے غرور ...

مزید پڑھیے

سوچوں کے بن باس میں آخر کچھ تو سوجھ ہی جائے گا

سوچوں کے بن باس میں آخر کچھ تو سوجھ ہی جائے گا یہ رستوں کا پیچ و خم خود منزل بھی دکھلائے گا ممکن ہے کہ تجھ کو اب تک خاک نظر نہ آتا ہو وقت بلا کا شاطر ہے وہ چالیں چلتا جائے گا آنکھیں رو رو چمکا لی ہیں اجلے منظر تکنے کو سورج پر جو گرد پڑی ہے اس کو کون ہٹائے گا سارے اچھے موسم اس کی ...

مزید پڑھیے

دل مضطر میں جلتی ایک حسرت اور رکھنی ہے

دل مضطر میں جلتی ایک حسرت اور رکھنی ہے مجھے طاق جنوں میں اک محبت اور رکھنی ہے گریباں چاک ہے گرچہ مجھے کچھ اور کرنا ہے کہ اب ان وحشتوں میں ایک وحشت اور رکھنی ہے خطیب وقت نے سکھلا دیا یہ اہل دنیا کو خطابت اور رکھنی ہے عداوت اور رکھنی ہے کوئی بھی واردات قلب و جاں ظاہر نہیں ...

مزید پڑھیے

شعور دے کے مجھے بال و پر نہیں دیتا

شعور دے کے مجھے بال و پر نہیں دیتا سفر کا کہتا ہے زاد سفر نہیں دیتا یہ کون مجھ کو مری ذات سے چھپاتا ہے یہ کون مجھ کو ہی میری خبر نہیں دیتا نشان منزل مقصود تو بتاتا ہے کسی بھی طور وہ اذن سفر نہیں دیتا زمانہ گو مجھے مائل بہ جنگ کرتا ہے مگر یہ تیغ و سنان و سپر نہیں دیتا ستم تو جو ...

مزید پڑھیے

گجروں کلیوں کے موسم میں یاد کوئی جب آتا ہے

گجروں کلیوں کے موسم میں یاد کوئی جب آتا ہے اک ان دیکھا خوشبو والا ہاتھ مجھے چھو جاتا ہے حدت کون ملا دیتا ہے سرد ٹھٹھرتے جذبوں میں سوچوں پر جو برف جمی ہے کون اسے پگھلاتا ہے جانے کتنے منظر ہیں جو ان دیکھے رہ جاتے ہیں اک ایسا بھی منظر ہے جو آنکھوں میں رہ جاتا ہے کرچی کرچی خواب ...

مزید پڑھیے

اشکوں میں قلم ڈبو رہا ہے

اشکوں میں قلم ڈبو رہا ہے فن کار جوان ہو رہا ہے مقتل کے دکھا رہا ہے منظر کاغذ کو لہو سے دھو رہا ہے ظالم کو سکھا رہا ہے انصاف پتھر میں درخت بو رہا ہے پربت سے لڑا رہا ہے آنکھیں مٹی سے طلوع ہو رہا ہے ہاری ہوئی رات کا سویرا غنچوں کی جبیں بھگو رہا ہے ذرے کو بنا کے ایک قوت خود اپنا ...

مزید پڑھیے

اتنے دکھی ہیں ہم کو مسرت بھی غم بنے

اتنے دکھی ہیں ہم کو مسرت بھی غم بنے امرت ہمارے ہونٹ سے مس ہو تو سم بنے روئے برنگ ابر فرشتے بھی گوندھ کر کس دشت‌ اشک و آہ کی مٹی سے ہم بنے کچھ اور بھی تو شیش محل راستے میں تھے کیوں ہم فقط نشانۂ سنگ ستم بنے آنکھوں کے سامنے ہے شکستہ در سکوں ہم تک رہے ہیں دیر سے تصویر غم بنے برسے ...

مزید پڑھیے

دل کے شجر کو خون سے گلنار دیکھ کر

دل کے شجر کو خون سے گلنار دیکھ کر خوش ہوں نئی بہار کے آثار دیکھ کر صحرا بھلے کہ ذہن کو کچھ تو سکوں ملے گھبرا گیا ہوں شہر کے بازار دیکھ کر آگے بڑھے تو تیرگیٔ شب نے آ لیا نکلے تھے گھر سے صبح کے آثار دیکھ کر آنسو گرے تو دل کی زمیں اور جل اٹھی برسا ہے ابر خاک کا معیار دیکھ کر سارے ...

مزید پڑھیے

اوڑھی ردائے درد بھی حالات کی طرح

اوڑھی ردائے درد بھی حالات کی طرح تاریکیوں میں ڈوب گئے رات کی طرح شیوہ نہیں کہ شعلۂ غم سے کریں گریز ہر زخم ہے قبول نئی بات کی طرح نیند آ رہی ہے کرب کی آغوش میں مجھے سینے پہ دست غم ہے ترے ہات کی طرح میں اپنے آپ سے کبھی باہر نہ آ سکا الجھا رہا ہوں خود میں خیالات کی طرح حیران ہوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1025 سے 4657