گجروں کلیوں کے موسم میں یاد کوئی جب آتا ہے

گجروں کلیوں کے موسم میں یاد کوئی جب آتا ہے
اک ان دیکھا خوشبو والا ہاتھ مجھے چھو جاتا ہے


حدت کون ملا دیتا ہے سرد ٹھٹھرتے جذبوں میں
سوچوں پر جو برف جمی ہے کون اسے پگھلاتا ہے


جانے کتنے منظر ہیں جو ان دیکھے رہ جاتے ہیں
اک ایسا بھی منظر ہے جو آنکھوں میں رہ جاتا ہے


کرچی کرچی خواب ہوئے تو آنکھیں خوں میں ڈوب گئیں
نیند کی کھڑکی توڑ کے کوئی ساری رات جگاتا ہے


میرے سونے آنگن میں سجادؔ مری پرچھائیں ہے
کس کی بھولی سوچ کا پاؤں ایسے میں در آتا ہے