شاعری

دوستو کے کام آنا جرم ہے

دوستو کے کام آنا جرم ہے خود کو دریا دل بنانا جرم ہے اشک ریزی کی اجازت ہے مگر احتجاجاً مسکرانا جرم ہے منحرف تاریکیوں کے ساز پر کوئی روشن گیت گانا جرم ہے جب نمائش کی چمک ہو ناگزیر اپنی رونق بھول جانا جرم ہے سر جھکانا اچھی عادت ہے مگر تنگ آ کر سر اٹھانا جرم ہے پتھروں کے باغ میں ...

مزید پڑھیے

سوچ کی لہروں کا مجمع ٹھیک ہے

سوچ کی لہروں کا مجمع ٹھیک ہے زندگی کا مسئلہ باریک ہے اشک ریزی کی مجھے عادت نہیں غم برائے غم مری تضحیک ہے ہم کو پھولوں کی سند مل جائے گی خوشبوؤں کا مدرسہ نزدیک ہے میرے زخموں کی انا ہے مختلف تیری ہمدردی کا مرہم بھیک ہے اپنی کوشش تو چمکتی ہے مگر کامیابی کی گلی تاریک ہے مسکراہٹ ...

مزید پڑھیے

زندگی خواہشوں کا مقتل ہے

زندگی خواہشوں کا مقتل ہے دل کی دنیا میں ایک ہلچل ہے ہوش کی حد میں رہ نہیں سکتا برتری کا مریض پاگل ہے خیر خواہی کی گھاس کے نیچے مصلحت کی غلیظ دلدل ہے اور اک چوٹ دیجیے مجھ کو! میری تکلیف نامکمل ہے اے اثرؔ! خیریت کا دروازہ سالہا سال سے مقفل ہے

مزید پڑھیے

ورق ورق سا بکھرتا کتاب غم جیسا

ورق ورق سا بکھرتا کتاب غم جیسا ملے گا شہر میں شاید ہی کوئی ہم جیسا ہر ایک شب گزشتہ کو دعوتیں دے کر منائے جشن حسیں کوئی جشن غم جیسا کبھی وہ انجمن دل کبھی وہ صرف سکوت کبھی وہ حد سے تجاوز کبھی وہ کم جیسا گلے لگا کے جسے خوب روئے خوب ہنسے کبھی ملا ہی نہیں کوئی ہم سے ہم جیسا میں ایک ...

مزید پڑھیے

چپکے سے ہوا آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

چپکے سے ہوا آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو دھیرے سے تھپک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو وہ گیت جو ایک بار کبھی تم سے سنا تھا وہ گیت کوئی گائے تو لگتا ہے کہ تم ہو اس دھوپ بھرے شہر میں جب میرے برابر سایا کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ویسے تو کوئی پیار سے ملتا نہیں لیکن ایسا کبھی ہو جائے تو لگتا ہے ...

مزید پڑھیے

بتوں کو کبریائی کیوں نہ آئی

بتوں کو کبریائی کیوں نہ آئی خدا ہو کر خدائی کیوں نہ آئی مزاج یار رنگیں تھا مرے کام مری رنگیں نوائی کیوں نہ آئی وفا بھی دل ربائی کا ہے انداز تمہیں یہ دل ربائی کیوں نہ آئی جو تم نے سیکھ لی غیر آشنائی مجھے دشمن کی آئی کیوں نہ آئی وفاداری ذرا تم کیوں نہ سیکھے ہمیں کچھ بے وفائی ...

مزید پڑھیے

جب کبھی خواب وفا سے ہوش میں آتا ہے دل

جب کبھی خواب وفا سے ہوش میں آتا ہے دل خود بہ خود اک یاس کے طوفاں میں کھو جاتا ہے دل سر بہ سر افسانہ تھا اپنا جنوں پرور شباب اب وہی بھولا ہوا افسانہ دہراتا ہے دل ایک وہ دن تھے کہ کھو جاتا تھا ذوق عشق میں اب محبت کے تصور سے بھی گھبراتا ہے دل جب گھٹا ساون کی چھا جاتی ہے صحن باغ ...

مزید پڑھیے

شکستہ دل تھے ترا اعتبار کیا کرتے

شکستہ دل تھے ترا اعتبار کیا کرتے جو اعتبار بھی کرتے تو پیار کیا کرتے ذرا سی دیر کو بیٹھے تھے پھر اٹھا نہ گیا شجر ہی ایسا تھا وہ سایہ دار کیا کرتے شب انتظار میں دن یاد یار میں کاٹے اب اور عزت لیل و نہار کیا کرتے کبھی قدم سفر شوق میں رکے ہی نہیں تو سنگ میل بھلا ہم شمار کیا ...

مزید پڑھیے

ہر آئنے میں ترے خد و خال آتے ہیں

ہر آئنے میں ترے خد و خال آتے ہیں عجیب رنج ترے آشنا اٹھاتے ہیں تمام عمر کسے کون یاد رکھتا ہے یہ جانتے ہیں مگر حوصلہ بڑھاتے ہیں وصال و ہجر کی سب تہمتیں اسی تک تھیں اب ایسے خواب بھی کب دیکھنے میں آتے ہیں یہ لہر لہر کسے ڈھونڈتی ہے موج ہوا یہ ریگزار کسے آئنہ دکھاتے ہیں شکست جاں کو ...

مزید پڑھیے

چلو دنیا سے ملنا چھوڑ دیں گے

چلو دنیا سے ملنا چھوڑ دیں گے مگر ہم آئنے سے کیا کہیں گے چلیں گے روشنی ہوگی جہاں تک پھر اس کے بعد تجھ سے آ ملیں گے یہاں کچھ بستیاں تھیں اب سے پہلے ملا کوئی تو یہ بھی پوچھ لیں گے یہ سایہ کب تلک سایہ رہے گا کہاں تک پیڑ سورج سے لڑیں گے چراغ اس تیرگی میں کب جلے گا یہ شہر آباد ہیں پر کب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1014 سے 4657