شاعری

تمہیں مرے خیال کی مصوری قبول ہو

تمہیں مرے خیال کی مصوری قبول ہو جدید تر فضائے الف لیلوی قبول ہو حقیقتوں کی تلخیوں کے مسئلے کچھ اور ہیں مگر خیال و خواب کی یہ شاعری قبول ہو تمہارا جسم معبد تصور نشاط ہے مفکر بہار کی یہ بندگی قبول ہو بہ وصف علم و فن جنہیں کبھی سکوں نہ مل سکا بہت ہے گر انہیں نشاط عارضی قبول ...

مزید پڑھیے

میں تو کہتا ہوں تمہی درد کے درماں ہو ضرور

میں تو کہتا ہوں تمہی درد کے درماں ہو ضرور اور وہ کہتے ہیں کہ تم آج پریشاں ہو ضرور چمن شہر تو ویراں تھا مگر اس گھر میں اتنی نکہت ہے کہ تم ایک گلستاں ہو ضرور مجھ کو دکھلاؤ نہ اپنی یہ ادائے جلوہ چلو تسلیم کہ تم مجھ میں بھی پنہاں ہو ضرور میں کہ آوارہ طرب کوش شرابی لیکن تم کہ مخلص ہو ...

مزید پڑھیے

غم پر ہیں طعنہ زن تو خوشی بھی نبھائیے

غم پر ہیں طعنہ زن تو خوشی بھی نبھائیے سرکار میری بادہ کشی بھی نبھائیے موتی سے اشک آپ کے قدموں کو تھے عزیز سوکھے ہوئے لبوں کی ہنسی بھی نبھائیے پہلے تو موج گل تھی مرے ہر خیال میں اب فکر کی یہ شعلہ روی بھی نبھائیے یہ کیا کہ آپ صرف پرستش کریں قبول معبود شہر میری خودی بھی ...

مزید پڑھیے

یہ ابر و باد یہ طوفان یہ اندھیری رات

یہ ابر و باد یہ طوفان یہ اندھیری رات اب ایک موڑ پہ آ جا رفیق راہ حیات ہوا کے دوش پہ موج اجل خراماں ہے مریض دہر پہ طاری ہیں نزع کے لمحات حیات ایک تخیل نہیں حقیقت ہے مجھے بتائی ہے آدم کے عزم نے یہ بات مرے رفیق محبت کے دن بھی آئیں گے وہی حسین سویرا وہی کنواری رات وہی گلاب کے موسم ...

مزید پڑھیے

صبح دم بھی یوں فسردہ ہو گیا

صبح دم بھی یوں فسردہ ہو گیا اے دل نازک تجھے کیا ہو گیا سینۂ بربط سے جو شعلہ اٹھا غم زدوں کے دل کا نغمہ ہو گیا شکریہ اے گردش جام شراب میں بھری محفل میں تنہا ہو گیا رات دل کو تھا سحر کا انتظار اب یہ غم ہے کیوں سویرا ہو گیا پوچھئے اس سے غم ساز خلوص چار ہی دن میں جو رسوا ہو گیا بجھ ...

مزید پڑھیے

وہ چہرے جو تھے حسن کے طوفان کی طرح

وہ چہرے جو تھے حسن کے طوفان کی طرح کمروں میں چپ ہیں کاغذی گلدان کی طرح یہ چاند یہ بہار کی راتیں گواہ ہیں ہم اب بھی اپنے گھر میں ہیں مہمان کی طرح بے شک حضور آپ خدا کی طرح رہیں جینے کا حق ہمیں بھی ہے انسان کی طرح میں آج زندگی کی کڑی منزلوں میں ہوں خود کہہ رہا ہوں ملیے تو انجان کی ...

مزید پڑھیے

بن گئی ہے موت کتنی خوش ادا میرے لیے

بن گئی ہے موت کتنی خوش ادا میرے لیے سر جھکا کر پھول کرتے ہیں دعا میرے لیے تم نہ مرجھاؤ تو کلیو کل بتا دینا اسے کچھ سمجھ کر کھوئی کھوئی ہے صبا میرے لیے میں تو بس ان کے ہی رنگ و نور کا عکاس تھا مضطرب ہے کیوں ستاروں کی ضیا میرے لیے میری ہی خاطر تھا عہد ترک آرائش مگر پھر وہ آئے ہیں ...

مزید پڑھیے

اب عیادت کو مری کوئی نہیں آئے گا

اب عیادت کو مری کوئی نہیں آئے گا پھر ہوں بیمار کسی کو نہ یقیں آئے گا غم مسلسل ہو تو احباب بچھڑ جاتے ہیں اب نہ کوئی دل تنہا کے قریں آئے گا اپنے خوابوں کے دریچوں میں جلا لو شمعیں اور یہ سوچ لو اک ماہ جبیں آئے گا پھر نگار چمن وادئ فردائے بہار گل بدست مہ و انجم بہ جبیں آئے گا ذہن ...

مزید پڑھیے

سرحد فنا تک بھی تیرگی نہیں آئی

سرحد فنا تک بھی تیرگی نہیں آئی یوں بھی راس اندھیروں کی زندگی نہیں آئی تم شراب پی کر بھی ہوش مند رہتے ہو جانے کیوں مجھے ایسی مے کشی نہیں آئی جس کی بھی تباہی ہو کچھ اثر تو رکھتی ہے آج میری حالت پر کیوں ہنسی نہیں آئی اور بھی درخشاں ہو اے مرے نئے سورج اب بھی میرے آنگن میں روشنی نہیں ...

مزید پڑھیے

برداشت کی حدوں سے مرا دل گزر گیا

برداشت کی حدوں سے مرا دل گزر گیا آندھی اٹھی تو ریت کا ٹیلہ بکھر گیا تحریک جب جمود کے سانچے میں ڈھل گئی ایسا لگا کہ خون رگوں میں ٹھہر گیا وہ شخص جس نے عمر گزاری تھی دھوپ میں ٹھنڈک کی جائیداد مرے نام کر گیا میں اس کو ہم خیال سمجھتا رہا مگر سینے میں اختلاف کا چاقو اتر گیا پر ہول ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1013 سے 4657