چپکے سے ہوا آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

چپکے سے ہوا آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
دھیرے سے تھپک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو


وہ گیت جو ایک بار کبھی تم سے سنا تھا
وہ گیت کوئی گائے تو لگتا ہے کہ تم ہو


اس دھوپ بھرے شہر میں جب میرے برابر
سایا کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم


ویسے تو کوئی پیار سے ملتا نہیں لیکن
ایسا کبھی ہو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو


آنکھوں میں لیے شرم میرے پاس سے ساجدؔ
جب کوئی گزر جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو