شاعری

آنے والے لمحوں کی روشنی کو لکھنا ہے

آنے والے لمحوں کی روشنی کو لکھنا ہے ایک نئی عبارت میں زندگی کو لکھنا ہے بولنے لگیں اپنے گھر کے سب در و دیوار جو سنائی دے ایسی خامشی کو لکھنا ہے ایک حسین بچے کی کیا حسین خواہش ہے چاند کی طرف سے خط چاندنی کو لکھنا ہے ایک دو کی کوشش سے وقت کیسے بدلے گا اپنے وقت کی قسمت ہم سبھی کو ...

مزید پڑھیے

وہ لکھتا ہے جب یادوں کے چاند ستارے کاغذ پر

وہ لکھتا ہے جب یادوں کے چاند ستارے کاغذ پر خود ہی اتر کر آ جاتے ہیں سارے نظارے کاغذ پر اوپر نیچے آگے پیچھے کونے کنارے کاغذ پر اس کو لکھا ہے سر سے پا تک میں نے سارے کاغذ پر شاید اس پر سر رکھ کر وہ لکھتے لکھتے سویا ہے اس کے لب و رخسار کی خوشبو جذب ہے سارے کاغذ پر اس کے خط کے کورے ورق ...

مزید پڑھیے

یہ روز و شب گزرتے لگ رہے ہیں

یہ روز و شب گزرتے لگ رہے ہیں مگر لمحے ٹھہرتے لگ رہے ہیں نہ جانے کب سے لاشیں سڑ رہی ہیں پرندے گشت کرتے لگ رہے ہیں میں خود سے دور ہوتا جا رہا ہوں پرانے زخم بھرتے لگ رہے ہیں یہ بازاروں میں مہنگائی کا عالم سبھی چہرے اترتے لگ رہے ہیں کبھی پہلے نہ تھے ایسے مگر اب سبھی موسم مکرتے لگ ...

مزید پڑھیے

ذلیل و خوار ہوتی جا رہی ہے

ذلیل و خوار ہوتی جا رہی ہے غزل اخبار ہوتی جا رہی ہے سمٹتا جا رہا ہے گھر کا آنگن انا دیوار ہوتی جا رہی ہے کوئی بادل کوئی صورت کوئی دل نظر بیمار ہوتی جا رہی ہے تبسم زیر لب ہے اک کہانی حیا کردار ہوتی جا رہی ہے ہمارے سات یہ بوڑھی صدی بھی گریباں تار ہوتی جا رہی ہے

مزید پڑھیے

تو دریا ہے اور ٹھہرنے والا میں

تو دریا ہے اور ٹھہرنے والا میں گم ہے مجھ میں خود سے گزرنے والا میں سورج جیسا منظر منظر بکھرا تو آئینوں کی دھوپ سے ڈرنے والا میں تیری گلی سے سر کو جھکائے گزرا ہوں کبھی زمیں پر پاؤں نہ دھرنے والا میں سایہ سایہ دھوپ اگانے والا تو خوابوں جیسا آنکھ اترنے والا میں جس بستی میں شام ...

مزید پڑھیے

دشت کی دھوپ بھر گیا مجھ میں

دشت کی دھوپ بھر گیا مجھ میں میرا سایہ بکھر گیا مجھ میں نام ہو چاہے عکس ہو تیرا اک جزیرہ ابھر گیا مجھ میں پڑھ سکا جو ورق ورق نہ مجھے وہ مکمل اتر گیا مجھ میں اس کو گزرے گزر گئیں صدیاں ایک لمحہ ٹھہر گیا مجھ میں کس کو ڈھونڈوں کہاں کہاں ڈھونڈوں خوشبوئیں کون بھر گیا مجھ میں قید ...

مزید پڑھیے

وحشت نگار لمحے آہو قطار لمحے

وحشت نگار لمحے آہو قطار لمحے میں ہوں شکار ان کا میرا شکار لمحے آنکھیں ترس رہی ہیں آنکھیں برس رہی ہیں تصویر ہو گئے ہیں پلکوں پہ چار لمحے بھاری اگرچہ ہے من ہر سانس جیسے الجھن کٹ جائیں گے یقیناً یہ انتظار لمحے کیا بیر ہے کسی سے ملیے گلے سبھی سے بہتر ہیں ہر خوشی سے یہ اشک بار ...

مزید پڑھیے

ادھر ادھر سے کتاب دیکھوں

ادھر ادھر سے کتاب دیکھوں خیال سوچوں کہ خواب دیکھوں تمہاری نظروں سے دیکھوں دنیا تمہاری آنکھوں سے خواب دیکھوں ہوا ہے تصویر اک تصور گلاب سوچوں گلاب دیکھوں بدن ہے میرا ہزار آنکھیں کبھی اسے بے نقاب دیکھوں بچھائے رکھوں خمیر صحرا سمندروں میں سراب دیکھوں حسین لمحے گزار آؤں اداس ...

مزید پڑھیے

یہاں وہاں کچھ لفظ ہیں میرے نظمیں غزلیں تیری ہیں

یہاں وہاں کچھ لفظ ہیں میرے نظمیں غزلیں تیری ہیں رنگ دھنک یہ مہکا بادل سب تصویریں تیری ہیں تنہا رہوں یا بھیڑ سے گزروں تنہا میں کب ہوتا ہوں یوں لگتا ہے جیسے مسلسل مجھ پہ نگاہیں تیری ہیں تنہا ساحل خواب گھروندا آس جزیرہ میرا ہے نیلا بادل سات سمندر پانچ زمینیں تیری ہیں حسن جاناں ...

مزید پڑھیے

جانے ان آنکھوں میں یہ کیسا نشہ رکھا ہے

جانے ان آنکھوں میں یہ کیسا نشہ رکھا ہے جس نے دیکھا اسے بدمست بنا رکھا ہے تم پلاؤ گے تو پی لیں گے ہمیں کیا اس سے زہر ہے جام میں یا آب بقا رکھا ہے ہم نشینی سے تمہاری ہے بہار ہستی ان شب و روز میں تم ہی کہو کیا رکھا ہے اس طرح آنے سے بہتر تھا نہ آتے صاحب چند لمحوں کی ملاقات میں کیا رکھا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1015 سے 4657