شاعری

دل کے آنگن میں جو دیوار اٹھا لی جائے

دل کے آنگن میں جو دیوار اٹھا لی جائے ایک کھڑکی بھی محبت کی بنا لی جائے پاک سیرت ہیں بہت نور کا پیکر ہیں وہ ذہن میں حسن کی تصویر بنا لی جائے زیر کرنے کے لئے لاکھ طریقے ڈھونڈو کیا ضروری ہے کہ دستار اچھالی جائے ذہن چاہت کی ہی خوشبو سے معطر ہوگا ذہن میں بات عداوت کی نہ پالی ...

مزید پڑھیے

لفظ آتے ہیں اور جاتے ہیں

لفظ آتے ہیں اور جاتے ہیں پھول ہونٹوں کے تھرتھراتے ہیں پھول ہی پھول یاد آتے ہیں آپ جب جب بھی مسکراتے ہیں آپ جا کر ہوا سے کہہ دیجے پھول پتے بھی گنگناتے ہیں دھوپ بیٹھی رہی منڈیروں پر اور کچھ پنچھی چہچہاتے ہیں مسکراہٹ کھلی ہے چہرے پر اشک آنکھوں میں جھلملاتے ہیں ان نگاہوں کے ...

مزید پڑھیے

دوست اپنے ہیں لوگ اپنے ہیں

دوست اپنے ہیں لوگ اپنے ہیں جھوٹ پر جن کے ہونٹ کپنے ہیں خوش رہیں گے وہ دوست تم سے بھی سامنے ان کے نام جپنے ہیں یہ ادھیکار آپ کب دیں گے کچھ ہمارے بھی یار سپنے ہیں لکھ رہے ہو جو جھوٹ کاغذ پر کیا رسالوں میں لیکھ چھپنے ہیں اور کچھ خاک چھاننی ہوگی پنڈلیوں میں سفر سڑپنے ہیں تم کو ...

مزید پڑھیے

کاٹھ کی لڑکیاں بنا لی ہیں

کاٹھ کی لڑکیاں بنا لی ہیں میں نے کٹھ پتلیاں بنا لی ہیں نام اس کا لکھا ہے کاغذ پر کارگر انگلیاں بنا لی ہیں آندھیو تم گناہ کر ڈالو پھوس کی جھگیاں بنا لی ہیں ان کو میرے نصیب میں لکھ دو چاند سی روٹیاں بنا لی ہیں نیر تو لاؤ بدلیو جا کر تال میں مچھلیاں بنا لی ہیں گھر میں تازہ ہوائیں ...

مزید پڑھیے

ہونٹوں سے لفظ ذہن سے افکار چھین لے

ہونٹوں سے لفظ ذہن سے افکار چھین لے مجھ سے مرا وسیلۂ اظہار چھین لے نسلیں تباہ ہوں گی قبیلوں کی جنگ میں جا بڑھ کے اپنے باپ سے تلوار چھین لے نا قدریوں کی اندھی گپھا سامنے ہے پھر دیمک ہی میرے ہاتھ سے شہکار چھین لے انجام خود کشی نہ سہی پھر بھی اے ندیم مجھ سے مری کہانی کا کردار چھین ...

مزید پڑھیے

صداقت کا جو پیغمبر رہا ہے

صداقت کا جو پیغمبر رہا ہے وہ اب سچ بولنے سے ڈر رہا ہے کہانی ہو رہی ہے ختم شاید کوئی کردار مجھ میں مر رہا ہے ذرا سی دیر کو آندھی رکی ہے پرندہ پھر اڑانیں بھر رہا ہے مرے احباب کھو جائیں گے اک دن مجھے یہ وہم سا اکثر رہا ہے لگی ہے روشنی کی شرط شب سے ستارہ جگنوؤں سے ڈر رہا ہے

مزید پڑھیے

لہولہان پروں پر اڑان رکھ دینا

لہولہان پروں پر اڑان رکھ دینا شکستگی میں نیا امتحان رکھ دینا مرے بدن پہ لبوں کے نشان رکھ دینا نئی زمیں پہ نیا آسمان رکھ دینا اگر کبھی مرا سچ جاننے کی خواہش ہو کسی بھی شخص کے منہ میں زبان رکھ دینا ہمارے گھر کی یہ دیوار کتنی تنہا ہے جو ہو سکے تو کوئی سائبان رکھ دینا لڑائی میں جو ...

مزید پڑھیے

برہنہ شاخوں پہ کب فاختائیں آتی ہیں

برہنہ شاخوں پہ کب فاختائیں آتی ہیں میں وہ شجر ہوں کہ جس میں بلائیں آتی ہیں یہ کون میرے لہو میں دیے جلاتا ہے بدن سے چھن کے یہ کیسی شعاعیں آتی ہیں مجھے سند کی ضرورت نہیں ہے ناقد سے مری غزل پہ حسینوں کی رائیں آتی ہیں خدا سے جن کا تعلق نہیں بچا کوئی سفر میں یاد انہیں بھی دعائیں آتی ...

مزید پڑھیے

بدن دریدہ ہوں یارو شکستہ پا ہوں میں

بدن دریدہ ہوں یارو شکستہ پا ہوں میں کہ جیسے اپنے بزرگوں کی بد دعا ہوں میں وہ شخص تو کسی اندھی سرنگ جیسا ہے اور اس سے زندہ نکلنے کا راستہ ہوں میں وہ ہم سفر ہی نہیں مانتا مجھے اپنا یہ جانتا ہوں مگر ساتھ چل رہا ہوں میں یہ بھول جاؤ کہ تم مجھ کو بھول جاؤ گے کبھی تو تم سے ملوں گا کہ ...

مزید پڑھیے

میز چہرہ کتاب تنہائی

میز چہرہ کتاب تنہائی بن نہ جائے عذاب تنہائی کر رہے تھے سوال سناٹے دے رہی تھی جواب تنہائی آنکھ سے ٹوٹ کر گرے آنسو ہو گئی بے نقاب تنہائی وصل کے ایک ایک لمحہ کا مانگتی ہے حساب تنہائی آہٹوں کو بھی قتل کر دے گی دور تک کامیاب تنہائی چند بے چہرہ ساعتوں کا سلیمؔ سہہ رہی ہے عذاب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1010 سے 4657