شاعری

دل کی بساط پہ شاہ پیادے کتنی بار اتارو گے

دل کی بساط پہ شاہ پیادے کتنی بار اتارو گے اس بستی میں سب شاطر ہیں تم ہر بازی ہارو گے پریم پجاری مندر مندر دل کی کتھا کیوں گاتے ہو بت سارے پتھر ہیں پیارے سر پتھر سے مارو گے دل میں کھینچ کے اس کی صورت آج تو خوش خوش آئے ہو کل سے اس میں رنگ بھرو گے کل سے نقش ابھارو گے سارے دن تو اس کی ...

مزید پڑھیے

زباں کو ذائقۂ شعر تر نہیں ملتا

زباں کو ذائقۂ شعر تر نہیں ملتا بڑھا ہے زور زباں میں اثر نہیں ملتا خود اپنے حال کی کوئی خبر نہیں ملتی کوئی بھی جذبۂ دل معتبر نہیں ملتا سبھی ہیں کھوئی ہوئی منزلوں کی گرد میں گم سفر بہت ہے مآل سفر نہیں ملتا جو دشت میں تھے وہ بیگانۂ خلائق تھے جو شہر میں تھے انہیں اپنا گھر نہیں ...

مزید پڑھیے

ہے دکان شوق بھری ہوئی کوئی مہرباں ہو تو لے کے آ

ہے دکان شوق بھری ہوئی کوئی مہرباں ہو تو لے کے آ زر داغ دل کا سوال ہے کوئی نقد جاں ہو تو لے کے آ رہی یہ فضا تو جئیں گے کیا کوئی اب بنائے دگر اٹھا کوئی ہو زمیں تو نکال اسے کوئی آسماں ہو تو لے کے آ جو ہو ذوق درد کا یہ سماں تو اچھال دے کوئی آسماں ترے داغ دل مہ و مہر میں کہیں کہکشاں ہو ...

مزید پڑھیے

ہر طرف دھوپ کی چادر کو بچھانے والا

ہر طرف دھوپ کی چادر کو بچھانے والا کام پر نکلا ہے دنیا کو جگانے والا اپنے ہر جرم کو پرکھوں کی وراثت کہہ کر عیب کو ریت بتاتا ہے بتانے والا آج اک لاش کی صورت وہ نظر آتا ہے آتماؤں سے ملاقات کرانے والا عقل کی آنکھ سے دیکھا ہے تمہارے چھل کو تیسری آنکھ بناتا ہے بنانے والا اپنی معصوم ...

مزید پڑھیے

اکثر بیٹھے تنہائی کی زلفیں ہم سلجھاتے ہیں

اکثر بیٹھے تنہائی کی زلفیں ہم سلجھاتے ہیں خود سے ایک کہانی کہہ کر پہروں جی بہلاتے ہیں دل میں اک ویرانہ لے کر گلشن گلشن جاتے ہیں آس لگا کر ہم پھولوں سے کیا کیا خاک اڑاتے ہیں میٹھی میٹھی ایک کسک ہے بھینی بھینی ایک مہک دل میں چھالے پھوٹ رہے ہیں پھول سے کھلتے جاتے ہیں بادل گویا دل ...

مزید پڑھیے

گلیاں جھانکیں سڑکیں چھانیں دل کی وحشت کم نہ ہوئی

گلیاں جھانکیں سڑکیں چھانیں دل کی وحشت کم نہ ہوئی آنکھ سے کتنا لاوا ابلا تن کی حدت کم نہ ہوئی ڈھب سے پیار کیا ہے ہم نے اس کے نام پہ چپ نہ ہوئے شہر کے عزت داروں میں کچھ اپنی عزت کم نہ ہوئی من دھن سب قربان کیا اب سر کا سودا باقی ہے ہم تو بکے تھے اونے پونے پیار کی قیمت کم نہ ہوئی جن نے ...

مزید پڑھیے

کیا عشق کا لیں نام ہوس عام نہیں ہے

کیا عشق کا لیں نام ہوس عام نہیں ہے اندھوں کو اندھیرے میں کوئی کام نہیں ہے تھا جام تو اس آس پہ بیٹھے تھے کہ مے آئے مے آئی تو رندوں کے لئے جام نہیں ہے جیتے ہو تو جینے کا عوض زیست سے مانگو موت اپنا مقدر ہے یہ انعام نہیں ہے کٹ جائے گی یہ رات گزارو کسی کروٹ اب صبح سے پہلے تو کوئی شام ...

مزید پڑھیے

ہو دل لگی میں بھی دل کی لگی تو اچھا ہے

ہو دل لگی میں بھی دل کی لگی تو اچھا ہے لگا ہو کام سے گر آدمی تو اچھا ہے اندھیری شب میں غنیمت ہے اپنی تابش دل حصار جاں میں رہے روشنی تو اچھا ہے شجر میں زیست کے ہے شاخ غم ثمر آور جو ان رتوں میں پھلے شاعری تو اچھا ہے یہ ہم سے ڈوبتے سورج کے رنگ کہتے ہیں زوال میں بھی ہو کچھ دل کشی تو ...

مزید پڑھیے

میاں وہ جان کترانے لگی ہے

میاں وہ جان کترانے لگی ہے تمنا مجھ کو سمجھانے لگی ہے شرافت اس قدر رسوا ہوئی ہے عمل پر اپنے شرمانے لگی ہے جوانی کی میاں دہلیز پر ہے غزل اب میری اترانے لگی ہے خدارا چھوڑ دیجے شوخ حسرت جو بو کافور کی آنے لگی ہے سدھارا ہے اسے دو چار دس نے تمہاری یہ غزل پانے لگی ہے ترا دیدار ہو ...

مزید پڑھیے

آپ عزت مآب سچ مچ کے

آپ عزت مآب سچ مچ کے لوگ کم ہیں جناب سچ مچ کے آپ سب کو خراب کہتے ہیں لوگ کچھ ہیں خراب سچ مچ کے کچھ تو پرسنگ یاد آتے ہیں تھے کتھا میں جو باب سچ مچ کے اپنی تعبیر پا رہے ہیں جو میں نے دیکھے ہیں خواب سچ مچ کے کچھ نظر آ رہے ہیں محفل میں دیکھ لو ماہتاب سچ مچ کے تتلیاں پھر وہیں پہ اتریں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1009 سے 4657