لہولہان پروں پر اڑان رکھ دینا

لہولہان پروں پر اڑان رکھ دینا
شکستگی میں نیا امتحان رکھ دینا


مرے بدن پہ لبوں کے نشان رکھ دینا
نئی زمیں پہ نیا آسمان رکھ دینا


اگر کبھی مرا سچ جاننے کی خواہش ہو
کسی بھی شخص کے منہ میں زبان رکھ دینا


ہمارے گھر کی یہ دیوار کتنی تنہا ہے
جو ہو سکے تو کوئی سائبان رکھ دینا


لڑائی میں جو کسی کا سہاگ چیخ اٹھے
سلیمؔ ہاتھ سے تیر و کمان رکھ دینا