بدن دریدہ ہوں یارو شکستہ پا ہوں میں
بدن دریدہ ہوں یارو شکستہ پا ہوں میں
کہ جیسے اپنے بزرگوں کی بد دعا ہوں میں
وہ شخص تو کسی اندھی سرنگ جیسا ہے
اور اس سے زندہ نکلنے کا راستہ ہوں میں
وہ ہم سفر ہی نہیں مانتا مجھے اپنا
یہ جانتا ہوں مگر ساتھ چل رہا ہوں میں
یہ بھول جاؤ کہ تم مجھ کو بھول جاؤ گے
کبھی تو تم سے ملوں گا کہ حادثہ ہوں میں
مری شناخت مرا چہرہ گر بھی کر نہ سکا
سلیمؔ اتنی بلندی سے گر پڑا ہوں میں