جب سراقہ کو کسری ٰ کے کنگن پہننے کی خوش خبری دی گئی
رسول پاک ﷺنے مکہ سے ہجرت فرمائی تو پہلے تین دن رات آپ ﷺ نے مکے سے چند میل دور ایک غار ’’ثور‘‘میں گزارے۔مکے کے کافر آپﷺ کو شہید کرنا چاہتے تھے وہ آپ ﷺ کو تلاش کرتے کرتے غار کے منہ پر پہنچ گئے اور وہاں کھڑے ہوکر آپس میں باتیں کرنے لگے۔آپ ﷺ کے پیارے ساتھی ابوبکر صدیقؓ نے انہیں غار کے منہ پر کھڑے دیکھا تو بے چین ہوگئے اور آپ ﷺ سے کہا:
’’یا رسول اللہ ﷺ!ہمارے دشمن غار کے منہ تک آپہنچے ہیں اگر ان میں سے کسی نے جھک کر نیچے کی طرف دیکھا تو ہم اس کو نظر آجائیں گے۔‘‘
رسول پاک ﷺ نے ان کو تسلی دی اور بڑے اطمینان کے ساتھ فرمایا:
’’گھبراؤ نہیں،اللہ ہمارے ساتھ ہے‘‘اور پھر واقعی اللہ نے آپ ﷺ کو بچا لیا کافر آپ ﷺ کو نہ دیکھ سکے اور واپس چلے گئے‘‘
غار سے نکل کر آپ ﷺ مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تو عربوں کے ایک قبیلے کے سردار سراقہ نے اپنے گھوڑے پر سوار ہوکر آپ ﷺ کا پیچھا کیا۔اس کو یہ لالچ تھا کہ اگر وہ آپ ﷺ کے پکڑ کر مکے لے جائے گا تو مکے کے کافر اس کو سو اونٹ کا انعام دیں گے۔وہ اپنا گھوڑا اڑاتا آپ ﷺ کے قریب پہنچ گیا۔حضرت ابوبکر ؓ بار بار پیچھے مڑکر دیکھتے تھے کہ کو ئی دشمن اچانک آپ پر حملہ نہ کردے۔جب انہوں نے سراقہ کو دیکھا تو گھبرا کر آپ ﷺکو بتایا:
’’یا رسول اللہﷺ !ہمارا پیچھا کرنے والا ہمارے سر پر آپہنچا۔‘‘
آپ ﷺ نے اطمینان سے فرمایا:
’’کچھ فکر نہ کرو،اللہ ہماری حفاظت کرنے والا ہے۔‘‘
خدا کی قدرت،اسی وقت سراقہ کے گھوڑے نے ٹھوکر کھائی اور وہ زمین پر گر گیا۔سراقہ اٹھ کر دوبارہ سوار ہوا اور آپ کے اس قدر قریب پہنچ گیا کہ آپ کی آواز اسے سنائی دینے لگی اس وقت آپ ﷺ قرآن پاک کی آیتیں پڑھ رہے تھے۔اس سے پہلے وہ آپ ﷺ کو کوئی نقصان پہنچا سکتا اس کا گھوڑا یکایک پیٹ تک ریت میں دھنس گیا۔اب وہ شرمندہ ہوا اور گڑ گڑا کر آپ ﷺ سے معافی چاہی۔آپ ﷺ نے اسے معاف فرمادیا اور پھر اس سے فرمایا:
’’سراقہ ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم کسریٰ (ایران کے بادشاہ) کے کنگن پہنو گے۔‘‘
سراقہ یہ سن کر بہت حیران ہوا اور واپس چلا گیا۔
یہ سراقہ چند سال بعد مسلمان ہوگئے اور رسول پاک ﷺ کے پیارے ساتھی بن گئے۔
حضرت عمر فاروق ؓ کی خلافت کے زمانے میں ایران کا پایہ تخت مدائن فتح ہوا تو کسری ٰ کا خزانہ مسلمانوں کے ہاتھ آیا۔جب یہ خزانہ مدینہ منورہ لایا گیا تو حضرت عمر فاروق ؓ نے حضرت سراقہ ؓ کو بلایا اور ان کو کسریٰ کے کنگن پہنا کر خوشی سے رونے لگے کہ اللہ کے سچے رسول ﷺ نے سالہا سال پہلے فرمایا تھا کہ اسے آج وہ اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہے ہیں۔پھر فرمایا:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’اے سراقہ ! اس اللہ کی تعریف کر جس نے یہ چیزیں کسریٰ سے چھین لیں جو لوگوں کا ربّ ہونے کا دعویٰ کرتا تھا اور انہیں عرب کے ایک دیہاتی سراقہ کو پہنا دیا۔‘‘