قبرستان کے اسلامی آداب بچوں اور بڑوں سب کے لیے

جنازہ کے ساتھ قبرستان بھی جائیے۔ اور میت کے دفنانے میں شریک رہیے ۔اور کبھی ویسے بھی قبرستان جایا کیجیے اس سے آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے تیاری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے اور وہاں ایک قبر کے کنارے بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر روئے کے زمین تر ہو گئی پھر صحابہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا بھائیو اس دن کیلئے تیاری کرو۔

اور ایک مرتبہ قبر کے پاس بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ قبر روزانہ انتہائی بھیانک آواز میں پکارتی ہے۔ اے آدم کی اولاد تو مجھے بھول گئ میں تنہائی کا گھر ہوں۔ میں اجنبیت اور وحشت کا مقام ہوں میں کیڑے مکوڑوں کا مکان ہوں میں تنگی اور مصیبت کی جگہ ہوں ان خوش نصیبوں کے علاوہ جن کے لیے خدا مجھ کو کشادہ اور وسیع کر دے میں سارے انسانوں کے لیے ایسی ہی تکلیف دہ ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبر یا تو جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے یا جنت کے باغات میں سے ایک باغیچہ ہے۔

قبرستان جا کر عبرت حاصل کرو اور تصور کی قوتیں سمیٹ کر موت کے بعد زندگی پر غورو فکر کرنے کی عادت ڈالو۔ ایک بار حضرت علی قبرستان میں تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حضرت کمیل بھی تھے۔ قبرستان پہنچ کر آپ نے ایک نظر قبروں پر ڈالی۔ اور پھر قبروالوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔

اے قبر کے بسنے والو اے کھنڈروں میں رہنے والو ہے وحشت اور تنہائی میں رہنے والو کہو تمہاری کیا خیر خبر ہے؟ ہمارا حال تو یہ ہے کہ مال تقسیم کر لیے گئے۔ اولادیں یتیم ہوگئیں۔ بیویوں نے دوسرے خاوند کر لیے۔ یہ تو ہمارا حال ہے۔ اب تم بھی تو اپنی کچھ خیر خبر سناؤ۔ پھر آپ کچھ دیر خاموش رہے اس کے بعد حضرت کمیل کی طرف دیکھا اور فرمایا کمیل اگر ان قبروں کے باشندوں کو بولنے کی اجازت ہوتی تو یہ کہتے کہ بہترین تو شہ پرہیزگاری ہے۔ یہ فرمایا اور رونے لگے دیر تک روتے رہے پھر بولے کمیل قبر عمل کا صندوق ہے اور موت کے وقت ہی یہ بات معلوم ہوجاتی ہے۔

: قبرستان میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھیے

السلام علیکم اہل دیار من المؤمنین والمسلمین وانا انشاءاللہ بکم لا حقون اسأل اللہ لنا والعافیۃ

سلامتی ہو تم پر اے اس بستی کے رہنے والے اطاعت گزار مومنو انشاءاللہ ہم بھی بہت جلد تم سے آملنے والے ہیں اپنے اور تمہارے لیے خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے عذاب اور غضب سے بچائے۔

قبرستان میں غافل اور لاپرواہ لوگوں کی طرح ہنسی مذاق اور دنیاوی باتیں نہ کیجیے قبر آخرت کا دروازہ ہے۔ اس دروازہ کو دیکھ کر وہاں کی فکر اپنے اوپر طاری کر کے رونے کی کوشش کیجیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں قبرستان جانے سے روک دیا تھا کہ عقیدہ توحید تمہارے دلوں میں پوری طرح گھر کر جائے سواب اگر تم چاہو تو جاؤ کیوں کہ خبریں آخرت کی یاد تازہ کرتی ہیں۔

قبروں کو پختہ بنانے اور سجانے سے پرہیز کیجیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جب نزع کی کیفیت طاری تھی درد کی تکلیف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی مضطرب تھے۔ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چادر منہ پر ڈالتے اور کبھی الٹ دیتے اسی غیر معمولی اصطراب میں حضرت عائشہ نے سنا۔ زبان مبارک بدر یہ الفاظ تھے۔ یہود و نصاری پر خدا کی لعنت۔ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا ۔

قبرستان جا کر مردوں کے لئے ایصال ثواب کیجیے اور خدا سے مغفرت کی دعا کیجیے۔ حضرت سفیان فرماتے ہیں جس طرح زندہ انسان کھانے پینے کے محتاج ہوتے ہیں اسی طرح مردے دعا کے انتہائی محتاج ہوتے ہیں۔

طبرانی کی ایک روایت میں ہے کہ خدا جنت میں ایک نیک بندے کا مرتبہ بلند فرماتا ہے تو وہ بندہ پوچھتا ہے پروردگار مجھے یہ مرتبہ کہاں سے ملا۔ خدا فرماتا ہے تیرے لڑکے کی وجہ سے کہ وہ تیرے لیے استغفار کرتا رہا۔

متعلقہ عنوانات