سیرت طیبہ کا ایک سنہری واقعہ

جس زمانے میں رسول پاک ﷺ مکے کے کافروں کو دن رات اللہ کے دین کی طرف بلا رہے تھے ایک دن قریش کے بڑے بڑے سردار مل کر آپ ﷺ کے چچا جناب ابوطالب کے پاس پہنچے اور ان سے کہا:

’’اے ابو طالب !آپ ہمارے بزرگ ہیں اور ہم آپ کی بہت عزت کرتے ہیں۔ہم نے آپ سے کہا تھا کہ آپ اپنے بھتیجے کی حمایت نہ کریں لیکن آپ نے ہماری بات نہیں مانی،اب ہم سے اپنے بتوں اور باپ دادا کی برائی برداشت نہیں ہوسکتی۔اب یا تو آپ اسے روکیں یا پھر آپ کےساتھ ہماری لڑائی ہوگی جس میں آپ یا ہم میں سے کوئی ایک مارا جائے گا۔‘‘

اس پر جناب ابو طالب نے اپنے بیٹے عقیل ؓ سے کہا کہ جاکر محمد ﷺ کو بلا لاؤ۔اس وقت سخت گرمی تھی  اور رسول پاکﷺگھر سے کہیں باہر تھے،عقیلؓ  آپ ﷺ کو تلاش کرکے لائے تو جناب ابوطالب نے آپ ﷺ سے کہا:

’’بھتیجے!یہ لوگ تمہاری شکایت لے کر آئے ہیں کہ تم ان کی مجلسوں میں اور کعبے میں جاکر ان کے باپ دادا کے مذہب کو غلط کہتے ہو،ان کے بتوں کے بے کار اور ان کو بےعقل کہتے ہو۔ان باتوں سے ان کو تکلیف ہوتی ہے۔‘‘

اس پر رسول پاک ﷺ نے آسمان کی طرف دیکھا اور قریش کے سرداروں سے فرمایا:

’’   آپ لوگ یہ سورج دیکھ رہے ہیں:‘‘

انہوں نے کہا:۔’’ہاں‘‘

آپ ﷺ نے فرمایا:

’’جس طرح یہ سورج آپ لوگوں سے اپنے شعلے نہیں روک سکتا اسی طرح میں بھی اپنا کام نہیں چھوڑ سکتا۔‘‘

یہ فرما کر آپ ﷺ وہاں سےچلے گئے۔آپ ﷺ کے جانے کے بعد ابو طالب نے قریش کے سرداروں سے کہا کہ میرے بھتیجے نے کبھی کوئی غلط بات نہیں کہی،اب آپ لوگ رخصت ہوجائیں۔

وہ لوگ چلے گئے تو جناب ابو طالب نے رسول پاک ﷺ کو بلا کر کہا:

’’بھتیجے تمہاری قوم نے کہا ہے کہ اگر تم نے اپنا کام جاری رکھا تو وہ ہم سےلڑے گی یہاں تک کہ یا وہ مارے جائیں گے یا ہم۔تم مجھ پر اتنا بوجھ نہ ڈالو کہ نہ میں اٹھا سکوں اور نہ تم ۔اس لیے اپنی قوم سے ایسی باتیں کہنا چھوڑدو جوان کو پسند نہیں۔‘‘

آپ ﷺ اپنے مہربان چچا کی بہت عزت کرتے تھےلیکن جس کام کے لیے اللہ تعالی ٰ نے آپ ﷺ کو بھیجا تھا،وہ کسی صورت میں نہیں چھوڑ سکتے تھے۔اس لیے آپ ﷺ نے فرمایا:

’’چچا جان!اگر میرے دائیں ہاتھ پر سورج رکھ دیا جائے اور بائیں ہاتھ پر چاند تب بھی میں یہ کام نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ یا تو اللہ اسے کامیاب کردے یا میں اس راہ میں مارا جاؤں۔‘‘

پھر آپ ﷺ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور آپ ﷺ اٹھ کر جانے لگے۔جناب ابو طالب نے آپ ﷺ سے کہا:

’’بھتیجے اپنا کام جاری رکھو اور جوکچھ کرنا چاہوکرو۔خدا کی قسم میں کسی بھی چیز کی وجہ تمہیں دشمنوں کے حوالے نہیں کروں گا۔‘‘

متعلقہ عنوانات