بچوں کے لیے کہانی: نیکی کا بدلہ کیسے ملتا ہے

کرم الہی ٰغریب آدمی تھا۔بیو ی بچو ں کے ساتھ ایک جھونپڑی نما مکان میں رہتا تھا۔گا ؤں سے ذرا فا صلے پرشہرجانے والے راستے پرمٹی گارے سے بنا ہوا مکان تھا۔دن بھرمحنت مزدوری کرکےتھوڑابہت جوکماکرلاتااس سےبیوی بچوں کاپیٹ پالتاتھا۔

کرم الہی ٰنےسن رکھاتھاکہ انسان چھو ٹی سے چھو ٹی نیکی بھی کرےتو اللہ اس کوضائع نہیں کرتا۔ اس نےسوچاکہ وہ کون سی نیکی کر ے؟ اس کےذہن میں یہ خیال آیا کہ گرمیو ں میں یہا ں سےلوگ گزرتےہیں توسخت پیاس ان کابُراحال کردیتی ہے،کیو ں نہ میں اپنےگھر کےباہرایک مٹکا رکھ دوں تاکہ پیاسےمسافروں کو آسانی ہوجائے۔

پھر یہ اس کی زندگی کامعمول بن گیا کہ وہ صبح سویرے کام پرجا نے سے پہلےمٹکےمیں پا نی بھرتا،مٹی کا پیالہ اس کے اوپر رکھتااورکام پرچلاجاتا۔تھکےماندےمسافراس مٹکے کےپانی سےاپنی پیاس بجھاتے اورپا نی بھرنےوالےکو دعائیں دیتے۔

ایک دن کرم الہی ٰمعمو ل کےمطابق صبح محنت مزدوری کےلئےروانہ ہونےسےپہلےمٹکےمیں پانی بھرنےلگاتو اس نے دیکھاکہ مٹکاغائب ہے۔ وہ بڑا پریشا ن ہوا کہ اگر آج پانی نہ بھراتو لوگوں کو بڑی تکلیف ہوگی۔اس نےاپنےگھر میں ذاتی استعمال والا گھڑابا ہررکھ دیا۔دوتین دن خیریت سےگزرےلیکن ایک دن پھرصبح کےوقت گھڑا غائب تھا۔وہ بےحدپریشان ہوا۔گھر کےلئےوہ با زارسےنیاگھڑا لاچکاتھا۔اب اس نے دوبارہ گھروالامٹکاباہرپا نی سےبھرکررکھ دیا۔لیکن اب اس نےفیصلہ کرلیاکہ وہ چھپ کردیکھےگاکہ یہ حرکت کو ن کرتاہے؟

وہ ہرروز رات کودیوار کےپیچھےچھپ جا تا۔دو دن تو خیریت سےگزرے ،تیسرے دن ابھی فجرکی اذان نہیں ہو ئی کہ اسےدورسےایک سایہ حرکت کرتانظرآیاجسے دیکھ کروہ چوکنا ہوگیا۔ سایہ آہستہ آہستہ آگے بڑھتاہوا گھڑےتک پہنچ گیا۔کرم الہیٰ نےغورسے دیکھاتو رحم دادتھا۔جو پورے گا ؤں میں کام چورکےنام سےمشہورتھا۔اس نےگھڑا اٹھایا اوردبےپا ؤں واپس چل دیا۔کرم الہی ٰنےیہ سب کچھ دیکھ لینے کےباوجوداسے کچھ نہیں کہا۔

اگلےروزکرم الہی ٰبازارگیاتواس نے ایک کےبجائے دومٹکےخریدے۔ایک مسافر و ں کےلئےرکھ دیا اوردوسرا مٹکالے کررحم داد کےگھرپہنچ گیا۔دروازےپردستک دی تورحم دادبا ہر نکلا۔اس نے جب کرم الہی ٰکودیکھاتو اس کا رنگ پیلاپڑگیا۔اس نےسوچاکہ کرم الہی ٰکوسب پتہ چل گیاہے۔

کیاباہرہی کھڑےرکھوگےاندرآنےکونہیں کہوگے۔کرم الہیٰ نےبےتکلفی سےکہا۔

ہاں ہاں،کیوں نہیں،آئیےاندرآئیے۔رحم دادنےبوکھلاتےہوئےکہا۔کرم الہی ٰ اندرداخل ہواتو اس کے ہاتھ میں مٹکابھی تھاجسےدیکھ کررحم داد اورگھبرا گیا۔

کرم الہی ٰنے ادھر ادھر کی با توں کےبعدکہا:

رحم دادمجھےپتہ چلا کہ تمہارےپاس پانی پینے کےلئےمٹکانہیں ہےسوچاکہ میرےپاس دوہیں۔ایک تمہیں دے دوں۔

یہ سن کررحم دادکاشرمندگی کےمارےبُراحال تھا،اس پرتوجیسےگھڑوں پرپا نی پڑگیا تھا۔

بس بس......کرم الہی ٰبس مجھےبےعزت اوربدنام کرنے کےبجائےتم یہ کیا کہہ رہےہو؟میں نرا کام چور لوگوں کی چھوٹی موٹی چیزیں چُراکرگزاراکرتاہوں اورایک تم ہوکہ محنت و مشقت سے کام کرتے ہو اوربیو ی بچو ں کےحقوق اداکرتےہواورراہ گیروں کابھی خیال رکھتےہو۔تم نےمیرےاندرکاسویاہوا انسان جگا دیاہے۔اب میں کبھی ایسی حرکت نہیں کروں گامجھےمعا ف کردوکرم الہیٰ۔کل میں تمہارےساتھ محنت مزدوری کرنےجایاکروں گا رحم دادنےپرعزم لہجےمیں کہا۔

کرم الہیٰ نےیہ آیت سن رکھی تھی۔

احسنوا ان اللہ یحب المحسنین۔

ترجمہ۔ نیکی کرو، اللہ بلاشبہ نیکو کاروں سے دوستی رکھتاہے۔

اس لئے کرم الہی ٰنےاسےمعاف کردیا۔ کرم الہیٰ کوجلدہی محنت مزدوری سے اتنے پیسے ملنے لگے کہ اس کےگھر کی حالت بدلنےلگی۔اس کے بچے ذرا بڑے ہو ئے تو با پ کا ہاتھ بٹانےلگےاورایک دن وہ گا ؤں کاکچامکان چھو ڑکرشہر چلا گیا۔وہاں اس کےمالی حالت بالکل بد ل گئی، اس نےمکا ن بھی بنالیا،لیکن اس نے مکا ن کے سامنےراہ گیروں کے لئےپا نی کی ٹینکی بنائی تاکہ جس نیکی کی وجہ سےوہ آج یہا ں تک پہنچاہے وہ سلسلہ ختم نہ ہو۔

کرم الہیٰ زندگی کے دن پو رے کر کے  اس دنیاکوچھو ڑچکاہے۔لیکن آج بھی دھوپ اورگرمی کےستا ئےمسافر وہاں سےگزرتےہو ئےپا نی پیتےہیں تو نیک دل کرم الہی ٰکو ڈھیروں دعائیں دےکرجاتےہیں۔

متعلقہ عنوانات