کہانی: اللہ دیکھ رہا ہے

گا ڑی فرا ٹے بھرتی اور دھواں اڑاتی جا رہی چلی جا رہی تھی ۔ راشد اور حامد اپنے مامو ں کے  ہا ں جا رہے تھے ۔ دو نو ں وقت گزارنے کے لیے ادھر ادھر کی باتیں کر رہے تھے۔ایک پٹرول پمپ پر گاڑی رکی تو حامد نے ایک دو بار کروٹ بدل کر کچھ بے چینی کا اظہا رکیا ۔

کیا بات ہے ؟ راشد نے پو چھا ۔

میں ذرا باتھ روم سے ہو کر آتا ہو ں ، حامد نے جواب میں کہا۔ تھو ڑی دیر بعد حامد واپس آیا تو اس کے چہرے پر عجیب چمک تھی اور ہا تھ میں کو ئی چیز تھی ۔

کیا بات ہے بڑے خوش نظر آرہے ہو اور یہ ہا تھ میں کیا ہے ؟

راشد نے پو چھا ۔

باتھ روم میں گیا تو وہا ں یہ چھو ٹا سا بلب لگا ہو ا تھا ۔ میں نے سو چا کہ یہا ں کو ن دیکھ رہا ہے ؟ اسے اتار کر اپنے گھر کے سٹور میں لگائیں گے ، حامد نے خوشی بھرے لہجے میں بتایا ۔

 یہ تو سراسر چوری ہے جب تم نے یہ چھو ٹا سا بلب اتارا تو وہا ں کو ئی تمہیں دیکھ رہا تھا ،  راشد نے کہا ۔

وہا ں اتنے  چھو ٹے سے باتھ روم میں میرے علاوہ بھلا کو ن تھا جو مجھے دیکھ رہا تھا ؟ حامد نے حیرت سے پو چھا ۔

یہی بات آج سے کئی صدیو ں پہلے ایک ماں نے اپنی بیٹی سے کہی تھی کہ اگر ہم چپکے سے بکری کے دودھ میں پانی ملا کر بیچ دیں تو ہماری آمدنی میں اضافہ ہو جا ئے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راشد نے بتا یا ۔

یہ تم کیا پرانے زمانے کی باتیں درمیا ن میں لے آئے ہو ، ایک چھو ٹے سے بلب سے بات کہا ں سے کہا ں تک پہنچا دی ہے ، حامد نے بیزاری سے کہا ۔

یہ پرانی  با تیں ہی تو آج بھی ہمارے لئے ہدایت اور رہنمائی کا  ذریعہ ہیں ۔ اگر سارا واقعہ سن لو تو شاید تم بھی سبق حاصل کرلو ۔ راشد نے جواب دیا۔

اگر تم آج کو ئی پرانی کہا نی سنانے کے مو ڈ میں ہو تو چلیں سن لیتے ہیں ۔ اس سے سفر بھی اچھا کٹ جا ئے گا ۔ حامد نے اکتا ئے ہو ئے لہجے میں کہا ۔

یہ ان دنو ں کا واقعہ ہے جب حضرت عمر فارو ق  ؓ مسلما نو ں کے خلیفہ تھے ، راشد نے ابھی اتنا ہی کہا تھا کہ حامد درمیا ن میں بو ل پڑا ۔

چھو ٹے سے بلب اور پھر بکری کے دودھ کے قصے میں تم اتنی عظیم ہستی کا ذکر کیو ں لے آئے ہو ؟ حامد نے کہا ۔

تم ذرا خامو شی سے آگے بھی تو سن لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کہہ کر راشد نے دوبارہ اپنی بات کا آغاز کیا ۔

ہا ں تو میں کہہ رہا تھا کہ حضرت عمر فاروق  ؓ مسلما نو ں کے خلیفہ تھے ۔ معمو ل کے مطابق وہ رعا یا کا حال معلوم کرنے کے لئے شہر میں گشت کر رہے تھے کہ ایک گھر سے با تو ں کی آواز سنا ئی دی ۔ حضرت عمر فارو ق ؓ نے ذرا غور سے سنا تو پتہ چلا کہ غریب گھرانے کی ما ں اپنی بیٹی سے کہہ رہی تھی کہ بکری کے دودھ میں چپکے سے پانی ملادو ، خلیفہ عمر ؓ کو کیا پتہ چلے گا ؟ اس سے ہماری آمدنی میں کچھ اضافہ ہو جا ئے گا ۔ اس کے جواب میں لڑکی نے جواب دیا ۔ اما ں   عمر ؓ دیکھیں یا نہ دیکھیں اللہ تو دیکھ رہا ہے ۔

حضرت عمر فارو ق ؓ لڑکی کی اس بات سے بہت خوش ہو ئے اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راشد کی بات درمیان میں کا ٹتے ہوحامد نے کہا ۔

بس ۔۔۔۔۔۔ بس کرو ، راشد ! میر ی عقل پر پردہ پڑا ہو ا تھا ۔ اس واقعہ نے مجھے وہ آیت قرآنی یاد آگئی ہے ، جو میں نے اسلامیا ت میں پڑھی تھی ۔

ان اللہ یعلم ما تفعلو ن ،

 ترجمہ :۔ بے شک اللہ جا نتا ہے ، جو تم کرتے ہو ،

حامد یہ کہتے  ہو ئے اپنی سیٹ سے اٹھا اور باتھ روم سے اتارا ہو ا چھو ٹا سا بلب دوبارہ وہا ں لگانے کے لئے چل دیا۔

متعلقہ عنوانات