علامہ اقبال کی شاعری میں کمیونزم اور اشتراکیت کا تذکرہ کس طرح ملتا ہے؟

بانگ درا

1۔نغمہ بیداری جمہور ہے سامان عیش

قصہ خواب آور اسکندر و جم کب تلک ؟

آفتاب تازہ پیدا بطن گیتی سے ہوا

آسماں ڈوبے ہوئے تاروں کا ماتم کب تلک؟

توڑ ڈالیں فطرت انساں نے زنجیریں تمام

دوری جنت سے روتی چشم آدم کب تلک؟

باغبان چارہ فرما سے یہ کہتی ہے بہار

زخم گل کےواسطے تدبیر مرہم کب تلک؟

کربک نادں!طاف شمع سے آزاد ہو

اپنی فطرت کے تجلی زار میں آباد ہو

بال جبریل

2۔حضور حق میں اسرافیل نے میری شکایت کی

یہ بندہ وقت سے پہلے قیامت کرنہ دے برپا

ندا آئی کہ آشوب قیامت سے یہ کیا کم ہے

’’گرفتہ چینیاں احرام ومکی خفتہ در ’’بطحا‘‘

ضرب کلیم

3۔قوموں کی روش سے مجھے ہوتا ہے یہ معلوم

بے سود نہیں روس کی یہ گرمی رفتار

اندیشہ ہوا شوخی افکار پہ مجبور

فرسودہ طریقوں سے زمانہ ہوا بے زار

4۔اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا طبیعت کا فساد

توڑدی بندوں نے آقاؤں کے خیموں کی طناب

5۔دست فطرت نے کیا ہے جن گریبانوں کو چاک

مزد کی منطق کی سوزن سے نہیں ہوتے رفو

کیا ڈرا سکتے ہیں مجھ کو اشتراکی کوچہ گرد

یہ پریشاں روزگار،آشفتہ مغز ، آشفتہ ہُو

متعلقہ عنوانات