کیا محمد زبیر کی گرفتاری بھارت میں صحافت خطرے میں ہے؟

بھارت میں پولیس نے فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ کے شریک بانی محمد زبیر کو گرفتار کرلیا۔ وہ بھارت میں مودی حکومت کے ناقد کے طور پر مشہور ہیں۔ مودی حکومت اپنے مذموم مقاصد کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کررہی ہے۔ اب بھارت میں آزادی صحافت بھی نشانے پر ہے۔ کیا محمد زبیر کی گرفتاری کے پیچھے بھی بی جے پی حکومت کا ہاتھ ہے؟
بھارت میں فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر پر الزام لگایا گیا ہے کہ انھوں نے ٹویٹر پر ہندو عقیدے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کو 2018ء میں کیے گئے ایک ٹویٹ کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے ۔ ان پر لازام ہے کہ انھوں نے اس ٹویٹ میں ہندو مذہب کی توہین کی ہے۔ پولیس کے مطابق ان پر دو دفعات ( 153 اے اور 295 اے) کے تحت ایف آئی درج کی گئی ہے۔ یہ دفعات مختلف گروہوں کے درمیان غلط فہمی، تنازعات اور مذہبی توہین سے متعلق ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان دفعات کو زیادہ تر مسلمانوں یا اقلیتی افراد کے خلادف استعمال کی جاتی ہیں۔ اس کی تازہ مثال نپور شرما کی ہے۔ جس نے نبی کریمﷺ کی گستاخٰ کی، اس پر کئی ایف آئی آر دائر کی گئی لیکن اسے گرفتار نہیں کیا گیا۔
 محمد زبیر وہی صحافی ہیں جنھوں نے جون کے آغاز میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان نپور شرما کی حضرت محمد ﷺ کی گستاخی کی نشان دہی کی تھی۔ اس پر پوری دنیا میں مسلمانوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا اور پاکستان سمیت کئی مسلم حکومتوں نے سرکاری سطح پر سخت مذمت کی۔ جو کھل عام گستاخی اور توہین مذہب کی مرتکب ہوئی وہ آذاد ہے اور جس نے اس خبر کو ہائی لائیٹ کیا اسے جھوٹے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔
اس پورے واقعے کی تفصیل جاننے کے لیے یہ آرٹیکلز پڑھیے 
بھارت میں گستاخی رسول ﷺ کے واقعے کا کون ذمہ دار ہے؟

بھارت میں توہین رسالت ﷺ کیوں کی گئی؟ اصل کہانی کیا ہے؟

محمد زبیر کی گرفتاری پر ردعمل
محمد زبیر کی گرفتاری پر بھارت میں اپوزیشن لیڈرز، صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھر پور مذمت کی اور اسے صحافت پر حملے کے مترادف قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہندوتوا کی علمبردار بھارتی سرکار کی صحافت کے خلاف قابل افسوس حرکت ہے۔ مودی حکومت میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب اس نے نفرت انگیز بیانات اور جھوٹی خبروں کو بے نقاب کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنایا ہو۔ ٹویٹر پر #StandWithZubair ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہا ہے۔

انڈین امریکن مسلم کونسل نے ٹویٹ کیا کہ سچائی پھیلانے والے محمد زبیر پابند سلاسل ہے اور نفرت کے بچاری (نوپور شرما) آزاد گھوم رہے ہیں۔

بھارت کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے محمد زبیر کی گرفتاری پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ جو شخص بھی بی جے پی کی منافرت، ہٹ دھرمی اور جھوٹ کو بے نقاب کرتا ہے اسے دھمکایا جارہا ہے۔

انٹرنیشنل ایمنسٹی نے بھی محمد زبیر کی گرفتاری کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ایمنسٹی نے دہلی پولیس سے محمد زبیر کو غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔


محمد زبیر کون ہیں؟
محمد زبیر بھارت میں مانے جانے صحافی ہیں۔ محمد زبیر کا تعلق بنگلور، کرناٹکا سے ہے۔  وہ ایک فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ 'آلٹ نیوز' کے شریک بانی ہیں۔ یہ آن لائن کمپنی انھوں نے اپنے انجینیر دوست پرتیک سنہا کے ساتھ مل قائم کی۔ محمد زبیر اس ویب سائٹ کی خبریں اور رپورٹس کو اپنے ٹویٹر ہینڈل پر یئر کرتے ہیں۔ اب تک ٹویٹر پر ان کے پانچ لاکھ سے زائد فالوورز ہیں۔ وہ مودی حکومت (بی جے پی) اور ان کے حامیوں کی طرف سے نفرت انگیز گفتگو/تقاریر یا بیانات (Hate Speech) کو مانیٹر کرتے ہیں اور ان کو بے نقاب کرتے ہیں۔

آلٹ نیوز : فیکٹ چیکر ویب سائٹ
یہ ویب سائٹ محمد زبیر اور پرتیک سِنہا نے 9 فروری 2017ء میں قائم کی۔ وہ دونوں یونیورسٹی میں سوفٹ انجینرنگ ہم جماعت تھے۔ آلٹ نیوزکی اپریل 2020 تک 'انٹرنیشنل فیکٹ چیکنگ نیٹ ورک' کے ساتھ بھی  شراکت داری رہی۔ اس ادارے کا مرکزی دفتر احمد آباد میں واقع ہے۔ 
آلٹ نیوز: کیسے کام کرتی ہے؟
آلٹ نیوز بنیادی طور پر ایک فیکٹ چیکنگ سویب سائٹ ہے یعنی کسی بھی وائرل  یا جھوٹی خبر یا معلومات کی جانچ پرتال کرنا اور اس کی اصلیت سامنے لانا ہے۔ وہ انٹرنیٹ پر پھیلی خبروں کی جانچ پرتال کے لیے فیس بک ٹول 'کراؤڈ ٹینگل' (Crowd Tangle) کا استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح ٹویٹر کے لیے "ٹویٹ ڈیک' (TweetDeck)  ٹول کو استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ واٹس ایپ گروپس کو بھی مختلف ذرائع سے مانیٹر کرتے رہتے ہیں۔


آلٹ نیوز: مشہور کام کون سے کیے ہیں؟
آلٹ نیوز ایک ہندو پرست ویب سائٹ Dainik Bharat کے جھوٹے پروپیگنڈے اور افواہوں کی جانچ پرتال کرکے اس کا چٹھا کٹھا سامنے لاتے ہیں۔ اب تک اس ویب سائٹ نے کئی ایسے جھوٹے واقعات اور ویڈیوز کو بے نقاب کیا ہے۔ چند ایک درج ذیل ہیں:
1۔ دہلی کے وکیل پراشانت پٹیل کو بے نقاب کیا، جو اکثر ٹویٹر پر جھوٹی، بے بنیاد اور نفرت انگیز خبریں پھیلاتے رہتے ہیں۔
2۔ پرتیک سنہا نے 40 سے زائد ایسی ویب سائٹ اور ذرائع کو اکٹھا کیا جو جھوٹی خبرین پھیلانے کا کام کرتے ہیں اور ان سب کا تعلق ہندو شدت پسند تنظیموں اور مودی سرکار سے ہے۔
3۔ آلٹ نیوز کی تحقیقاتی ٹیم نے ایک کتاب 'India Misinformed :The True Story' مرتب کی جو مارچ 2019ء میں شائع ہوئی۔ اس کتاب کو بھارتی کی مشہور صحافی ارون دھت رائے نے بھی تجویز کی اور اسے سراہا۔
4۔ 2017ء میں آلٹ نیوز کی ٹیم کو گوگل انتظامیہ کی طرف سے ' گوگل نیوز لیب ایشیا پیسیفک سمٹ' میں جعلی اور جھوٹی خبروں کے موضوع پر گفتگو کرنے کے لیے مدعو کیا گیا۔

نفرت کے بچاری آزاد، سچائی کے علمبردار گرفتار: مودی حکومت پگلا گئی
محمد زبیر کی گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت آلٹ نیوز کو اپنے لیے خطرہ محسوس کرتی ہے اور اپنی سازشوں اور جھوٹ پر مبنی سیاست کے بے نقاب ہونے پر ذہنی طور پر مفلوج ہوچکی ہے۔ محمد زبیر کی گرفتاری بھی اسی کا ردعمل قرار دیا جاسکتا ہے۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق 'جھوٹی خبروں' کا 'پوسٹ مارٹم' کرنے والے محمد زبیر کے خلاف مودی سرکاری غداری کا مقدمہ چلانا چاہتی ہے۔


ایک بھارتی سیاست دان ساجد سیفی نے ایک انگریزی اخبار کا صفحہ شیئر کرتے ہوئے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنیا ہے۔ اس اخبار میں ایک ہی صفحے پر آمنے سامنے دو خبریں شائع ہوئیں۔ ایک طرف محمد زبیر کی ایک بے بنیاد الزام پر گرفتاری اور دوسری طرف نریندر مودی کا جی 7 کے اجلاس میں آزادی صحافت کو یقینی بنانے کے عزم کی خبر۔ مناقفت، ڈھٹائی، جھوٹ اور نفرت بھارتیہ جنتا پارٹی پر ختم ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے بھی محمد زبیر کی گرفتاری کو آزادی صحافت کے منافی قرار دیا ہے۔ 

متعلقہ عنوانات