فوج کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، خاموش نہیں رہ سکتے ، ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس میں کیا کیا انکشافات کیے گئے!

پاکستان کی سیاسی صورت حال اس وقت کسی بڑے زلزلے یا بھونچال سے کم نہیں ہے۔ عمران خان کی طرف سے دی جانے والی لانگ مارچ کی کال کے بعد سے حالات تیزی سے بگڑنا یا کم از کم تبدیل ہونا شروع ہوگئے ہیں، ایک طرف دونوں طرف کے سیاست دان اپنے اپنے کارڈ کھیلتے نظر آرہے ہیں اور دوسری طرف عام پاکستانی اداروں کی ساکھ مجروح ہونے پر نہ صرف یہ کہ پریشان ہے بلکہ اپنے تئیں ان حالات میں ملکی سلامتی کے لیے کوشاں بھی ہے۔

ایک محب وطن پاکستانی کی وابستگی اپنی سرزمین سے بھی ہے اور اپنے اداروں سے بھی۔ اس کے نزدیک ریاست پہلے ہے اور سیاست بعد میں۔

آج اسی سوچ کی ترجمانی آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرلز نے اپنے انداز سے کرنے کی کوشش کی ہے۔ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے آج دن میں راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے واشگاف انداز میں کہا ہے کہ  ارشد شریف کی موت سے متعلق حقائق کا جائزہ لینا ضروری ہے لیکن اس حوالے سے اداروں کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ 

اس پریسن کانفرنس کی سب سے پہلی اہم بات تو یہی تھی کہ موجودہ سیاسی تناؤ کی فضا میں پہلے بار آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم پریس کانفرنس میں تھے۔ پریس کانفرنس میں کئی ایک ایشوز پر تفصلی بات ہوئی یا یوں کہہ لیجیے کہ پاک فوج اور ریاستی اداروں کا موقف شیئر کیا گیا۔ ان ایشوز میں کینیا میں صحافی ارشد شریف کے قتل، اداروں کے خلاف  پی ٹی آئی کے  مبینہ بیانیے، اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیانات پر تبصرے بھی شامل تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان کی موت کو افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف ایک نڈر صحافی اور ایک شہید سپاہی کے بھائی تھے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم صحافی کے خاندان کے افراد نے فوج میں خدمات انجام دیں اور وہ ہمیشہ شہدا کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کا بھی عقیدت سے ذکر کرتے ہیں۔

پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے سازش اور سائفر پر مبنی بیانیے پر بھی بات ہوئی۔ اور اس کے ارشد شریف سے تعلق پر بھی بات کی گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سائفر اور ارشد شریف کی موت سے جڑے حقائق کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

فوجی ترجمان نے کہا کہ آئی ایس آئی نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میںقومی سلامتی کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سائفر سے متعلق آئی ایس آئی کے نتائج میں کسی قسم کی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور یہ تمام نتائج ریکارڈ پر ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد آئینی طریقے سے  حکومت کی تبدیلی کی سیاسی کوشش تھی اور پاک فوج کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں تھا۔

اس پریس کانفرنس میں جس جملے کو مختلف تجزیہ نگار دھماکہ خیز قرار دے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر ان پر طنز کیا گیا،  لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ رات کو آرمی چیف سے بات کی جائے اور دن میں وہ غدار قرار پائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ حلقوں کو پاک فوج سے سیاسی مداخلت کی توقع تھی  اور انہوں نے نیوٹرل کے  لفظ کو گالی بنا دیا لیکن  ادارے اور آرمی چیف نے اس سب کے باوجود انتہائی تحمل اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔

پی ٹی آئی کے آئندہ لانگ مارچ سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ احتجاج کرنا کسی بھی شخص یا جماعت کا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کسی کو پریشان نہیں ہونا چاہئے کیونکہ پاکستان کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

 کانفرنس کے آخر میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ یہ سیاستدان مل بیٹھ کر قومی مسائل حل کریں لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔

متعلقہ عنوانات