Zulfiqar Zaki

ذوالفقار ذکی

ذوالفقار ذکی کی غزل

    ذرا سی دیر کو آتا ہے لوٹ جاتا ہے

    ذرا سی دیر کو آتا ہے لوٹ جاتا ہے ملن کی آس جگاتا ہے لوٹ جاتا ہے مریض عشق کو دے کر وہ پیار کا نسخہ خلش کو اور بڑھاتا ہے لوٹ جاتا ہے وہ ایک بار بھی سنتا نہیں مری عرضی بس اپنی بات سناتا ہے لوٹ جاتا ہے جھگڑ کے نیند میں اکثر وہ بے سبب مجھ کو درون خواب رلاتا ہے لوٹ جاتا ہے وہ عشق بن کے ...

    مزید پڑھیے

    عجب سکوت سا طاری ہے دل کے خانوں میں

    عجب سکوت سا طاری ہے دل کے خانوں میں کہ دھڑکنیں بھی مری گونجتی ہیں کانوں میں ذرا سی تیرگی دیکھیں جو آسمانوں میں طیور لوٹنے لگتے ہیں آشیانوں میں اک ایک کر کے سبھی کوچ کرتے جاتے ہیں کوئی پریت ہے کیا شہر کے مکانوں میں وہ جن میں دیکھنے سے دل کا حال دکھ جائے کوئی وہ آئنے رکھ دے نگار ...

    مزید پڑھیے

    کل تک جو میرے یار تھا باقی نہیں رہا

    کل تک جو میرے یار تھا باقی نہیں رہا تجھ پر جو اعتبار تھا باقی نہیں رہا جھٹکا یوں اس نے ہاتھ کہ آنکھیں ہی کھول دیں برسوں کا جو خمار تھا باقی نہیں رہا پھر یوں ہوا کہ دونوں کے رستے بدل گئے دونوں میں جو قرار تھا باقی نہیں رہا اشکوں کی اک پھوار نے سب کچھ ہی دھو دیا دل میں جو اک غبار ...

    مزید پڑھیے

    گھڑی کی سوئیاں ٹک ٹک سنا رہی ہیں مجھے

    گھڑی کی سوئیاں ٹک ٹک سنا رہی ہیں مجھے گزرتے وقت سے شاید ڈرا رہی ہیں مجھے ترے بیان کو لفظوں کی کیا ضرورت ہے کہ یہ خموشیاں سب کچھ بتا رہی ہیں مجھے تو کیا ہوا جو ترا پیار مل نہیں پایا تری یہ نفرتیں بھی راس آ رہی ہیں مجھے ہوا کی شوخیاں بتلا رہی ہیں تیرا پتہ حسین تتلیاں رستہ دکھا رہی ...

    مزید پڑھیے

    جب رات سنورتی ہے لمحوں کی روانی میں

    جب رات سنورتی ہے لمحوں کی روانی میں اک چاند اترتا ہے تب جھیل کے پانی میں اس آخری پارے میں گو ذکر نہیں ورنہ آغاز میں اے لوگو میں بھی تھا کہانی میں چہرے پہ بزرگی کے اثرات بتاتے ہیں اک سانحہ تجھ پر بھی گزرا ہے جوانی میں دکھنے میں بظاہر تو اک عام سا پودا ہے کچھ خاص تو ہے لیکن اس رات ...

    مزید پڑھیے

    مرے رقیب سے ہنس کر کلام کرتے ہوئے

    مرے رقیب سے ہنس کر کلام کرتے ہوئے گزر گیا ہے وہ مجھ کو سلام کرتے ہوئے عجب کہ ڈوبنے والا تو مطمئن ہے مگر ڈرا ہوا ہے سمندر یہ کام کرتے ہوئے وہ جس کے سامنے سستے میں رکھ دیا خود کو الجھ پڑا ہے وہ گاہک بھی دام کرتے ہوئے مرے وجود پہ قابض ہوا وہ پل بھر میں نظر کی تیغ سے دل کو غلام کرتے ...

    مزید پڑھیے

    سورج سے کچھ کرنیں لے کر اپنا کام چلاتا ہے

    سورج سے کچھ کرنیں لے کر اپنا کام چلاتا ہے جانے پھر کیا بات ہے جس پر چاند بہت اتراتا ہے اس کے ساتھ گزارا ماضی اب تک تنہا راتوں میں یادوں کی سوغاتیں لے کر مجھ سے ملنے آتا ہے اکثر خواب میں دکھنے والے ایک پرانے منظر میں اک جانا پہچانا چہرہ دور کھڑا مسکاتا ہے ہر گوشہ ہے مہکا مہکا اس ...

    مزید پڑھیے

    اب تک اسی خیال میں الجھا ہوا ہوں میں

    اب تک اسی خیال میں الجھا ہوا ہوں میں اپنے بدل گئے ہیں کہ بدلا ہوا ہوں میں دیوار و در کو دیکھ کے لگتا ہے دلبرا تیری گلی سے پہلے بھی گزرا ہوا ہوں میں بکھرے ہوئے سے بال ہیں دامن ہے تار تار پوری طرح سے ہجر میں سنورا ہوا ہوں میں شاید کہ ایک روز وہ آ کر سمیٹ لے مدت سے کوئے یار میں بکھرا ...

    مزید پڑھیے

    مرے سونے اجڑے دیار میں کبھی دو گھڑی ہی قیام کر

    مرے سونے اجڑے دیار میں کبھی دو گھڑی ہی قیام کر ہو جو دل تو اس میں سکون لے ترا جی کرے تو خرام کر میں تمام عمر گزار دوں جسے سوچتے جسے چاہتے تو جو کر سکے مرے ہم نوا تو وہ ایک پل مرے نام کر مجھے اپنے دل کا وہ راز دے جو خوشی سے مجھ کو نواز دے وہ جو مجھ میں روح سی پھونک دے کسی روز ایسا ...

    مزید پڑھیے

    کتنوں نے جان وار دی ہرنی سی چال پر

    کتنوں نے جان وار دی ہرنی سی چال پر کتنے ہی لوگ مر مٹے اس خوش خصال پر مجھ کو خبر ملی ہے کہ پریوں کے دیس میں ہوتے ہیں روز تبصرے اس کے جمال پر میں بھی سوال پوچھ کے خاموش ہو گیا اس نے بھی چپ ہی سادھ لی میرے سوال پر بھنورا کسی گلاب کو چھوتا ہے جس طرح رکھتا ہوں اپنے ہونٹ یوں دلبر کے گال ...

    مزید پڑھیے