عجب سکوت سا طاری ہے دل کے خانوں میں

عجب سکوت سا طاری ہے دل کے خانوں میں
کہ دھڑکنیں بھی مری گونجتی ہیں کانوں میں


ذرا سی تیرگی دیکھیں جو آسمانوں میں
طیور لوٹنے لگتے ہیں آشیانوں میں


اک ایک کر کے سبھی کوچ کرتے جاتے ہیں
کوئی پریت ہے کیا شہر کے مکانوں میں


وہ جن میں دیکھنے سے دل کا حال دکھ جائے
کوئی وہ آئنے رکھ دے نگار خانوں میں


درون دل جو تری یاد کے دفینے ہیں
بہت سے قیمتی موتی ہیں ان خزانوں میں


سخن کے شہر میں کچھ بھی نیا نہیں آیا
پرانا مال ہی بکتا ہے سب دکانوں میں


کسی بھی حال میں اس کو منا کے لے آؤں
پلٹ سکوں جو میں گزرے ہوئے زمانوں میں


گلاب سوکھ کے شاخوں سے جھڑ گئے کب کے
یہ چند خار ہی باقی ہیں پھول دانوں میں


کبھی جو پیار محبت کی بات نکلے گی
ہمارا نام بھی آئے گا داستانوں میں


وہ جس میں جان سے بڑھ کر تھی یار کی عزت
ذکیؔ وہ عاشقی ملتی ہے اب فسانوں میں