Zuhoor-ul-Islam Javed

ظہور الاسلام جاوید

ظہور الاسلام جاوید کی غزل

    فلک کو فکر کوئی مہر و ماہ تک پہونچے

    فلک کو فکر کوئی مہر و ماہ تک پہونچے ہمیں یہ زعم کہ ہم واہ واہ تک پہونچے انہیں نہ رکھ تو کرم کی نگاہ سے محروم جو لٹ لٹا کے تری بارگاہ تک پہونچے ہوا نہ ہم سے مداوائے درد نوع بشر بہت چلے تو ثواب و گناہ تک پہونچے نہ جانے کب سے ہوں سرگرم جستجو اے دوست نہ جانے کب رخ منزل نگاہ تک ...

    مزید پڑھیے

    ناکامئ صد حسرت پارینہ سے ڈر جائیں

    ناکامئ صد حسرت پارینہ کے ڈر جائیں کچھ روز تو آرام سے اپنے بھی گزر جائیں اے دل زدگاں اب کے بھی اس فصل جنوں میں پھر بہر خرد نوک سناں کتنے ہی سر جائیں یہ رشتۂ جاں تار رگ جان کی مانند ٹوٹے جو کبھی خاک میں ہم خاک بسر جائیں ہے حرف شناسی کسی آئینے کی مانند پتھر کوئی پڑ جائے تو سب حرف ...

    مزید پڑھیے

    جتنی بھی تیز ہو سکے رفتار کر کے دیکھ

    جتنی بھی تیز ہو سکے رفتار کر کے دیکھ پھر اپنی خواہشوں کو گرفتار کر کے دیکھ دیوانہ ہے جنوں میں گزرتا ہی جائے گا تو راستوں کو چاہے تو دیوار کر کے دیکھ یوسف بھی ہے یہاں پہ زلیخائے وقت بھی بس مصر کی سی گرمئ بازار کر کے دیکھ اے محتسب روایت کہنہ کے نقش میں تعمیر کرتا جاؤں گا مسمار کر ...

    مزید پڑھیے

    دانش و فہم کا جو بوجھ سنبھالے نکلے

    دانش و فہم کا جو بوجھ سنبھالے نکلے ان کے اذہان پہ افکار پہ جالے نکلے میں یہ سمجھا کہ کوئی نرم زمیں آ پہونچی غور سے دیکھا تو وہ پاؤں کے چھالے نکلے زخم کھا کر یہ تھی خوش فہمی کہ مر جائیں گے دوستو ہم تو بڑے حوصلے والے نکلے دل ٹٹولا شب تنہائی تو محسوس ہوا ہم بھی اے دوست ترے چاہنے ...

    مزید پڑھیے

    کام ہیں اور ضروری کئی کرنے کے لئے

    کام ہیں اور ضروری کئی کرنے کے لئے کون بیٹھا ہے ترے عشق میں مرنے کے لئے رات گزرے ہوئے خوابوں کی ردا اوڑھے تھی صبح تعبیر کے چلمن پہ بکھرنے کے لئے ایستادہ تھے ستارے تری دہلیز کے ساتھ چاند بے چپن تھا آنگن میں اترنے کے لئے دست فن کار کی فن کاری کا عالم یہ ہو نقش بے چپن ہو پتھر پہ ...

    مزید پڑھیے

    فرزانہ ہوں اور نبض شناس دو جہاں ہوں

    فرزانہ ہوں اور نبض شناس دو جہاں ہوں دیوانہ ہوں اور بے خبر سود و زیاں ہوں حالانکہ میں ہر وقت وہیں ہوں وہ جہاں ہیں وہ سوچتے رہتے ہیں میں کیا جانے کہاں ہوں میری ہی طرف ہے نگراں وقت کی دیوی ہر عہد میں ہر دور میں تقدیر جہاں ہوں محتاج توجہ مری ہر نرگس مخمور اے دوست جواں ہوں میں جواں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جبر و ستم کے روبرو سر خم نہیں ہوتا

    کبھی جبر و ستم کے روبرو سر خم نہیں ہوتا مرا جذب صداقت غیر مستحکم نہیں ہوتا سروں کی فصل کٹنے کا یہ موسم تو نہیں لیکن سروں کی فصل کٹنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا جنہیں آتا ہو فن اوروں کے غم اپنائے جانے کا انہیں تا زندگی دنیا میں کوئی غم نہیں ہوتا ہمارے دور میں اب نفسا نفسی کا یہ عالم ...

    مزید پڑھیے

    پھر سر دار وفا رسم یہ ڈالی جائے

    پھر سر دار وفا رسم یہ ڈالی جائے گل ہو اک شمع تو اک اور جلا لی جائے دور کرنی ہو جو تاریکیٔ راہ اخلاص مشعل اشک ندامت ہی جلا لی جائے آئنہ میں نے سر راہ گزر رکھا ہے تاکہ احباب کی کچھ خام خیالی جائے حال یہ ترک تعلق پہ ہوا کرتا ہے جیسے مچھلی کوئی پانی سے نکالی جائے تو اسے اپنی تمناؤں ...

    مزید پڑھیے

    تیور بھی دیکھ لیجئے پہلے گھٹاؤں کے

    تیور بھی دیکھ لیجئے پہلے گھٹاؤں کے پھر بادبان کھولیے رخ پر ہواؤں کے تم ساتھ ہو تو دھوپ بھی مجھ کو قبول ہے تم دور ہو تو پاس بھی جاؤں نہ چھاؤں کے خود ہی چراغ وعدہ بجھا دے جو ہو سکے یہ حوصلے بھی دیکھ لے میری وفاؤں کے لوگ اپنا مدعائے دلی کہہ کے جا چکے مضمون سوچتے رہے ہم التجاؤں ...

    مزید پڑھیے

    تیرا انداز سخن سب سے جدا لگتا ہے

    تیرا انداز سخن سب سے جدا لگتا ہے بربط دل پہ کوئی نغمہ سرا لگتا ہے وہ دیا جس سے کہ روشن ہو چراغ ہستی غور سے دیکھیں ہواؤں میں گھرا لگتا ہے ہم ہیں آغوش جنوں میں تو تعجب کیسا وہ بھی تو دشمن ارباب وفا لگتا ہے گر نہیں جلوہ گری بزم طرب میں پھر بھی تیری خوشبو سے وہاں تیرا پتا لگتا ...

    مزید پڑھیے