جتنی بھی تیز ہو سکے رفتار کر کے دیکھ

جتنی بھی تیز ہو سکے رفتار کر کے دیکھ
پھر اپنی خواہشوں کو گرفتار کر کے دیکھ


دیوانہ ہے جنوں میں گزرتا ہی جائے گا
تو راستوں کو چاہے تو دیوار کر کے دیکھ


یوسف بھی ہے یہاں پہ زلیخائے وقت بھی
بس مصر کی سی گرمئ بازار کر کے دیکھ


اے محتسب روایت کہنہ کے نقش میں
تعمیر کرتا جاؤں گا مسمار کر کے دیکھ


شاید اسی میں سارے مسائل کا حل ملے
سردار ہے جو اس کو سر دار کر کے دیکھ


جاویدؔ گر ہے خواہش تسکین قلب و جاں
رخ اپنا جانب شہ ابرار کر کے دیکھ