Zubair Ali Tabish

زبیر علی تابش

زبیر علی تابش کی غزل

    ویسے تو میرے مکاں تک تو چلا آتا ہے

    ویسے تو میرے مکاں تک تو چلا آتا ہے پھر اچانک سے ترے ذہن میں کیا آتا ہے آہیں بھرتا ہوں کہ پوچھے کوئی آہوں کا سبب پھر ترا ذکر نکلتا ہے مزہ آتا ہے تیرے خط آج لطیفوں کی طرح لگتے ہیں خوب ہنستا ہوں جہاں لفظ وفا آتا ہے جاتے جاتے یہ کہا اس نے چلو آتا ہوں اب یہی دیکھنا ہے جاتا ہے یا آتا ...

    مزید پڑھیے

    پہلے مفت میں پیاس بٹے گی

    پہلے مفت میں پیاس بٹے گی بعد میں اک اک بوند بکے گی کتنے حسیں ہو ماشاء اللہ تم پہ محبت خوب جچے‌ گی ظالم بس اتنا بتلا دے کیا رونے کی چھوٹ ملے گی آج تو پتھر باندھ لیا ہے لیکن کل پھر بھوک لگے گی میں بھی پاگل تو بھی پاگل ہم دونوں کی خوب جمے گی یار نے پانی پھیر دیا ہے خاک ہماری خاک ...

    مزید پڑھیے

    ایک پہنچا ہوا مسافر ہے

    ایک پہنچا ہوا مسافر ہے دل بھٹکنے میں پھر بھی ماہر ہے کون لایا ہے عشق پر ایماں میں بھی کافر ہوں تو بھی کافر ہے درد کا وہ جو حرف اول تھا درد کا وہ ہی حرف آخر ہے کام ادھورا پڑا ہے خوابوں کا آج پھر نیند غیر حاضر ہے لاج رکھ لی تری سماعت نے ورنہ تابشؔ بھی کوئی شاعر ہے

    مزید پڑھیے

    اب اس کا وصل مہنگا چل رہا ہے

    اب اس کا وصل مہنگا چل رہا ہے تو بس یادوں پہ خرچہ چل رہا ہے محبت دو قدم پر تھک گئی تھی مگر یہ ہجر کتنا چل رہا ہے بہت ہی دھیرے دھیرے چل رہے ہو تمہارے ذہن میں کیا چل رہا ہے بس اک ہی دوست ہے دنیا میں اپنا مگر اس سے بھی جھگڑا چل رہا ہے دلوں کو توڑنے کا فن ہے تم میں تمہارا کام کیسا چل ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے غم سے توبہ کر رہا ہوں

    تمہارے غم سے توبہ کر رہا ہوں تعجب ہے میں ایسا کر رہا ہوں ہے اپنے ہاتھ میں اپنا گریباں نہ جانے کس سے جھگڑا کر رہا ہوں بہت سے بند تالے کھل رہے ہیں ترے سب خط اکٹھا کر رہا ہوں کوئی تتلی نشانے پر نہیں ہے میں بس رنگوں کا پیچھا کر رہا ہوں میں رسماً کہہ رہا ہوں ''پھر ملیں گے'' یہ مت سمجھو ...

    مزید پڑھیے

    دل پھر اوس کوچے میں جانے والا ہے

    دل پھر اس کوچے میں جانے والا ہے بیٹھے بٹھائے ٹھوکر کھانے والا ہے ترک تعلق کا دھڑکا سا ہے دل کو وہ مجھ کو اک بات بتانے والا ہے کتنے ادب سے بیٹھے ہیں سوکھے پودے جیسے بادل شعر سنانے والا ہے یہ مت سوچ سرائے پر کیا بیتے گی تو تو بس اک رات بتانے والا ہے اینٹوں کو آپس میں ملانے والا ...

    مزید پڑھیے

    وہ پاس کیا ذرا سا مسکرا کے بیٹھ گیا

    وہ پاس کیا ذرا سا مسکرا کے بیٹھ گیا میں اس مذاق کو دل سے لگا کے بیٹھ گیا جب اس کی بزم میں دار و رسن کی بات چلی میں جھٹ سے اٹھ گیا اور آگے آ کے بیٹھ گیا درخت کاٹ کے جب تھک گیا لکڑ ہارا تو اک درخت کے سائے میں جا کے بیٹھ گیا تمہارے در سے میں کب اٹھنا چاہتا تھا مگر یہ میرا دل ہے کہ مجھ ...

    مزید پڑھیے

    راستے جو بھی چمک دار نظر آتے ہیں

    راستے جو بھی چمک دار نظر آتے ہیں سب تیری اوڑھنی کے تار نظر آتے ہیں کوئی پاگل ہی محبت سے نوازے گا مجھے آپ تو خیر سمجھ دار نظر آتے ہیں میں کہاں جاؤں کروں کس سے شکایت اس کی ہر طرف اس کے طرفدار نظر آتے ہیں زخم بھرنے لگے ہیں پچھلی ملاقاتوں کے پھر ملاقات کے آثار نظر آتے ہیں ایک ہی ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے بیٹھے اک دم سے چونکاتی ہے

    بیٹھے بیٹھے اک دم سے چونکاتی ہے یاد تری کب دستک دے کر آتی ہے تتلی کے جیسی ہے میری ہر خواہش ہاتھ لگانے سے پہلے اڑ جاتی ہے میرے سجدے راز نہیں رہنے والے اس کی چوکھٹ ماتھے کو چمکاتی ہے عشق میں جتنا بہکو اتنا ہی اچھا یہ گمراہی منزل تک پہنچاتی ہے پہلی پہلی بار عجب سا لگتا ہے دھیرے ...

    مزید پڑھیے

    بھرے ہوئے جام پر صراحی کا سر جھکا تو برا لگے گا

    بھرے ہوئے جام پر صراحی کا سر جھکا تو برا لگے گا جسے تیری آرزو نہیں تو اسے ملا تو برا لگے گا یہ ایسا رستہ ہے جس پہ ہر کوئی بارہا لڑکھڑا رہا ہے میں پہلی ٹھوکر کے باد ہی گر سنبھل گیا تو برا لگے گا میں خوش ہوں اس کے نکالنے پر اور اتنا آگے نکل چکا ہوں کے اب اچانک سے اس نے واپس بلا لیا تو ...

    مزید پڑھیے