Zubair Ali Tabish

زبیر علی تابش

زبیر علی تابش کی نظم

    مرحوم اور محروم

    مری حیات یہ ہے اور یہ تمہاری قضا زیادہ کس سے کہوں اور کس کو کم بولو تم اہل خانہ رہے اور میں یتیم ہوا تمہارا درد بڑا ہے یا میرا غم بولو تمہارا دور تھا گھر میں بہار ہنستی تھی ابھی تو در پہ فقط رنج و غم کی دستک ہے تمہارے ساتھ کا موسم بڑا حسین رہا تمہارے بعد کا موسم بڑا بھیانک ...

    مزید پڑھیے

    محبت ہو گئی تم سے

    تمہیں اک بات کہنی تھی اجازت ہو تو کہہ دوں میں یہ بھیگا بھیگا سا موسم یہ تتلی پھول اور شبنم چمکتے چاند کی باتیں یہ بوندیں اور برساتیں یہ کالی رات کا آنچل ہوا میں ناچتے بادل دھڑکتے موسموں کا دل مہکتی خوشبوؤں کا دل یہ سب جتنے نظارے ہیں کہو کس کے اشارے ہیں سبھی باتیں سنی تم ...

    مزید پڑھیے