ویسے تو میرے مکاں تک تو چلا آتا ہے

ویسے تو میرے مکاں تک تو چلا آتا ہے
پھر اچانک سے ترے ذہن میں کیا آتا ہے


آہیں بھرتا ہوں کہ پوچھے کوئی آہوں کا سبب
پھر ترا ذکر نکلتا ہے مزہ آتا ہے


تیرے خط آج لطیفوں کی طرح لگتے ہیں
خوب ہنستا ہوں جہاں لفظ وفا آتا ہے


جاتے جاتے یہ کہا اس نے چلو آتا ہوں
اب یہی دیکھنا ہے جاتا ہے یا آتا ہے


تجھ کو ویسے تو زمانے کے ہنر آتے ہیں
پیار آتا ہے کبھی تجھ کو بتا آتا ہے