بیٹھے بیٹھے اک دم سے چونکاتی ہے

بیٹھے بیٹھے اک دم سے چونکاتی ہے
یاد تری کب دستک دے کر آتی ہے


تتلی کے جیسی ہے میری ہر خواہش
ہاتھ لگانے سے پہلے اڑ جاتی ہے


میرے سجدے راز نہیں رہنے والے
اس کی چوکھٹ ماتھے کو چمکاتی ہے


عشق میں جتنا بہکو اتنا ہی اچھا
یہ گمراہی منزل تک پہنچاتی ہے


پہلی پہلی بار عجب سا لگتا ہے
دھیرے دھیرے عادت سی ہو جاتی ہے


تم اس کو بھی سمجھا کر پچھتاؤ گے
وہ بھی میرے ہی جیسی جذباتی ہے