یشب تمنا کی غزل

    کوئی اچھی خبر آتی نہیں ہے

    کوئی اچھی خبر آتی نہیں ہے شب غم کی سحر آتی نہیں ہے وہ مست راحت خواب سحر ہیں جنہیں یاد سفر آتی نہیں ہے کہیں پر تو یقیناً ہے خرابی بظاہر جو نظر آتی نہیں ہے میں سب کی خیر مانگوں اس یقیں سے دعا تو لوٹ کر آتی نہیں ہے یشبؔ کو دل سے ہجرت راس ہے اب کسی صورت وہ گھر آتی نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    تعلق اس سے اگرچہ مرا خراب رہا

    تعلق اس سے اگرچہ مرا خراب رہا قسم سفر کی وہی ایک ہم رکاب رہا سمجھ سکا نہ اسے میں قصور میرا ہے کہ میرے سامنے تو وہ کھلی کتاب رہا میں ایک لفظ بھی لیکن نہ پڑھ سکا اس کو اگرچہ وہ بھی مرا شامل نصاب رہا میں معرفت کے ہوں اب اس مقام پر کہ جہاں کیا گناہ بھی تو خدشۂ ثواب رہا حقیقتوں سے ...

    مزید پڑھیے

    شام کو اس نے میری خاطر سجنا چھوڑ دیا

    شام کو اس نے میری خاطر سجنا چھوڑ دیا میں نے بھی دفتر سے جلدی آنا چھوڑ دیا کب تک اس کے ہجر میں آنکھیں روتیں آخر کو دریا نے بھی اپنے رخ پر بہنا چھوڑ دیا پہلے پہلے ہم نے کہنا سننا چھوڑا تھا ہوتے ہوتے ہم نے باتیں کرنا چھوڑ دیا اس نے خواب میں آنے کی امید بندھائی ہے ہجر کی شب کو میں نے ...

    مزید پڑھیے

    درد کی لہر تھی گزر بھی گئی

    درد کی لہر تھی گزر بھی گئی اس کے ہم راہ چشم تر بھی گئی اک تعلق سا تھا سو ختم ہوا بات تھی ذہن سے اتر بھی گئی ہم ابھی سوچ ہی میں بیٹھے ہیں اور وہ آنکھ کام کر بھی گئی ہجر سے کم نہ تھی وصال کی رت آئی بے چین سی گزر بھی گئی ضبط کا حوصلہ بہت تھا مگر اس نے پوچھا تو آنکھ بھر بھی گئی

    مزید پڑھیے

    بے مہر تعلق تھا جدا ہونا تھا اک دن

    بے مہر تعلق تھا جدا ہونا تھا اک دن جو کچھ بھی مرے ساتھ ہوا ہونا تھا اک دن کچھ ہم ہی فریبوں میں گرفتار رہے تھے اس نے تو بہرحال جدا ہونا تھا اک دن اب اتنا بھی سنگین مرا جرم نہیں تھا اس قید سے آخر تو رہا ہونا تھا اک دن یوں ہی تو کبھی حرف شکایت نہیں نکلا اس درد نے آخر تو دوا ہونا تھا ...

    مزید پڑھیے

    روتا ہوا وہ بام مجھے یاد ہے ابھی

    روتا ہوا وہ بام مجھے یاد ہے ابھی دل میں بکھرتی شام مجھے یاد ہے ابھی پھر کیسے ہو گیا ہے وہی شخص اتنا خاص سمجھے تھے جس کو عام مجھے یاد ہے ابھی ہم اور ساتھ ساتھ کبھی اس طرح ملیں جیسے خیال خام مجھے یاد ہے ابھی وہ گفتگو نگاہوں نگاہوں میں یاد ہے سرگوشی میں سلام مجھے یاد ہے ابھی کیسے ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو ایک چہرہ دمک رہا ہے جمال سے

    وہ جو ایک چہرہ دمک رہا ہے جمال سے اسے مل رہی ہے خوشی کسی کے خیال سے میں نے صرف ایک ہی دائرے میں سفر کیا کبھی بے نیاز بھی کر مجھے مہ و سال سے کبھی ہنس کے خود ہی گلے سے اس کو لگا لیا کبھی رو دیے ہیں لپٹ کے خود ہی ملال سے تجھے کیا خبر کہ وہ کون ہے سر رہ گزر کبھی سرسری نہ گزر کسی کے سوال ...

    مزید پڑھیے

    چاہ تھی مہر تھی محبت تھی

    چاہ تھی مہر تھی محبت تھی اس کی ہر بات ہی قیامت تھی وصل تھا قرب تھا قرابت تھی دل کو پھر بھی عجیب وحشت تھی اب تو ہم سوچ کر بھی ہنستے ہیں اول عشق کیسی حالت تھی میں بہت خوش رہا ہوں اس کے بغیر اس کو اس بات پر بھی حیرت تھی بس اسے چومتے ہی چھوڑ دیا پتھروں سے مجھے تو وحشت تھی میں تو کچھ ...

    مزید پڑھیے

    خواب تعبیر میں بدلتا ہے

    خواب تعبیر میں بدلتا ہے اس میں لیکن زمانہ لگتا ہے جب اسے چاہتیں میسر ہوں خود بخود آدمی بدلتا ہے پہلے یہ دل کہاں دھڑکتا تھا اب ہر اک بات پر دھڑکتا ہے ہاں مری خواہشیں زیادہ ہیں ہاں وہ اس بات کو سمجھتا ہے سر بسر وصل کی تمنا میں وہ بدن روح میں اترتا ہے رات بھی بن سنور کے آتی ہے دن ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی نہیں ہے پاس مرے اب سوائے یاد

    کچھ بھی نہیں ہے پاس مرے اب سوائے یاد شعلہ سا جل رہا ہے در دل متاع یاد تنہائیوں میں بھی کبھی تنہا نہیں ہوں میں آ بیٹھتی ہے پاس مرے بن بلائے یاد شب بھر میں لطف لیتا رہا ہوں اسی طرح ساری ہی رات چلتی رہی ہے ہوائے یاد ایسے بچھڑ کہ دل میں کوئی بات رہ نہ جائے کیا جانئے کہ پھر کبھی آئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2