کوئی اچھی خبر آتی نہیں ہے
کوئی اچھی خبر آتی نہیں ہے شب غم کی سحر آتی نہیں ہے وہ مست راحت خواب سحر ہیں جنہیں یاد سفر آتی نہیں ہے کہیں پر تو یقیناً ہے خرابی بظاہر جو نظر آتی نہیں ہے میں سب کی خیر مانگوں اس یقیں سے دعا تو لوٹ کر آتی نہیں ہے یشبؔ کو دل سے ہجرت راس ہے اب کسی صورت وہ گھر آتی نہیں ہے