کچھ بھی نہیں ہے پاس مرے اب سوائے یاد

کچھ بھی نہیں ہے پاس مرے اب سوائے یاد
شعلہ سا جل رہا ہے در دل متاع یاد


تنہائیوں میں بھی کبھی تنہا نہیں ہوں میں
آ بیٹھتی ہے پاس مرے بن بلائے یاد


شب بھر میں لطف لیتا رہا ہوں اسی طرح
ساری ہی رات چلتی رہی ہے ہوائے یاد


ایسے بچھڑ کہ دل میں کوئی بات رہ نہ جائے
کیا جانئے کہ پھر کبھی آئے نہ آئے یاد


تھک ہار کے وہ میرے ہی پہلو میں سوئے گی
دن بھر جو ماری ماری پھری سائے سائے یاد


کیا حال کر لیا ہے ذرا حال دل کہو
پہلے تو تم نہیں تھے کبھی مبتلائے یاد


میں کر تو لوں گا ترک محبت مگر یشبؔ
ممکن نہیں کہ اس کی مرے دل سے جائے یاد