Yahya Khan Yusuf Zai

یحیٰ خان یوسف زئی

یحیٰ خان یوسف زئی کی غزل

    یہ مجھ میں جو بے انتہا تنہائی ہے

    یہ مجھ میں جو بے انتہا تنہائی ہے اس دشت کی آب و ہوا تنہائی ہے میں درد کے نغمے سناؤں گا تمہیں تم جان لینا مدعا تنہائی ہے مجھ تک پہنچنے کو ہے اک راہ عمل اور جان لو وہ راستہ تنہائی ہے جو بھیڑ میں چہرے کہیں گم ہو گئے ان سے مرا اب رابطہ تنہائی ہے میں اس مقام ذات تک لایا گیا ہر ابتدا ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یاد میں کچھ یوں نئے موسم بناتا ہوں

    تمہاری یاد میں کچھ یوں نئے موسم بناتا ہوں میں صحرائے جنوں میں ریت سے شبنم بناتا ہوں وہ مجھ کو زخم دینے کے لیے خنجر بناتے ہیں میں ان کو ٹھیک کرنے کے لیے مرہم بناتا ہوں تری صورت نگاہ و ذہن میں چھائی ہوئی ہے یار میں صبح و شام تصویروں کا اک البم بناتا ہوں میں خود کو ریشہ ریشہ فکر و ...

    مزید پڑھیے

    اس کے شوخ لبوں کی لالی ڈس لے گی

    اس کے شوخ لبوں کی لالی ڈس لے گی ناگن جیسی آنکھوں والی ڈس لے گی اس کے زہر نگاہ میں کوئی مستی ہے لگتا ہے وہ چشم غزالی ڈس لے گی شہزادی کا جسم خزانے جیسا ہے پہرے داروں کو رکھوالی ڈس لے گی دن بھر تو آفس میں بک بک کرتا ہوں شام کو پھر تنہائی سالی ڈس لے گی کون کسی کا بوجھ یہاں پر سہتا ...

    مزید پڑھیے

    درد کے سامنے دولت نہیں دیکھی جاتی

    درد کے سامنے دولت نہیں دیکھی جاتی جنگ میں صرف غنیمت نہیں دیکھی جاتی سر میں سودا ہو تو فرصت نہیں دیکھی جاتی دل کے کاموں میں سہولت نہیں دیکھی جاتی نقد جاں بیچ دی ہم نے ترے وعدے کے عوض مال اچھا ہو تو قیمت نہیں دیکھی جاتی سوچنا مت کبھی انجام سر راہ طلب دامن تیغ پہ قسمت نہیں دیکھی ...

    مزید پڑھیے

    دل کو کتنا سمجھایا ہے سب مایا ہے

    دل کو کتنا سمجھایا ہے سب مایا ہے کون کسی کا ہو پایا ہے سب مایا ہے جب بھی خواب سے باہر آنے کی کوشش کی نیند کا عالم گہرایا ہے سب مایا ہے ہم نے اپنی خاطر اک سولی بنوا کر خود کو اس پر لٹکایا ہے سب مایا ہے کیا مظہر کی نسبت ہوتی ہے منظر سے کیا سورج ہے کیا سایا ہے سب مایا ہے راہ میں ...

    مزید پڑھیے

    کتنے آزار مقدر سے لگے رہتے ہیں

    کتنے آزار مقدر سے لگے رہتے ہیں تیرے بیمار تو بستر سے لگے رہتے ہیں کبھی تجھ بالا نشیں کو بھی خبر پہنچے گی کتنے سر ہیں جو ترے در سے لگے رہتے ہیں شام ہوتی ہے تو کام اور بھی بڑھ جاتا ہے ان گنت یادوں کے دفتر سے لگے رہتے ہیں تیری فرقت میں کسے جادہ و منزل کا دماغ غم کے مارے کسی پتھر سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2