اس کے شوخ لبوں کی لالی ڈس لے گی
اس کے شوخ لبوں کی لالی ڈس لے گی
ناگن جیسی آنکھوں والی ڈس لے گی
اس کے زہر نگاہ میں کوئی مستی ہے
لگتا ہے وہ چشم غزالی ڈس لے گی
شہزادی کا جسم خزانے جیسا ہے
پہرے داروں کو رکھوالی ڈس لے گی
دن بھر تو آفس میں بک بک کرتا ہوں
شام کو پھر تنہائی سالی ڈس لے گی
کون کسی کا بوجھ یہاں پر سہتا ہے
آخر پھولوں کو بھی ڈالی ڈس لے گی