وفا نیازی کی غزل

    ہم کو واعظ نہ باغ ارم چاہئے

    ہم کو واعظ نہ باغ ارم چاہئے ایک ان کی نگاہ کرم چاہئے دہر ہو یا کہ کعبہ ہو بت خانہ ہو کچھ بھی ہو مجھ کو اپنا صنم چاہئے دل ہمیشہ ہی جس میں الجھتا رہے ان کی زلفوں کے وہ پیچ و خم چاہئے جس میں اپنے صنم کا تصور نہ ہو وہ خوشی چاہئے اور نہ غم چاہئے ان کی بخشش کا کوئی ٹھکانہ نہیں دامن ...

    مزید پڑھیے

    گو سدا تم نے کج ادائی کی

    گو سدا تم نے کج ادائی کی ہم نے ہر ظلم کی سمائی کی دل کے دل میں رہے میرے ارماں آ گئی عمر پارسائی کی اس کے وعدے کا اعتبار کیا جس کی عادت ہو بے وفائی کی ہیچ نظروں میں ہو گئی شاہی جب ترے در کی جبہ سائی کی ہم سے قائم وفاؔ کا نام رہا تم سے عزت ہے بے وفائی کی

    مزید پڑھیے

    وہ حسیں ایک رات کیا کہئے

    وہ حسیں ایک رات کیا کہئے تھی مکمل حیات کیا کہئے بے رخی ان کی اک قیامت تھی حشر ہے التفات کیا کہئے بادۂ چشم ان کی اف توبہ مست ہے کائنات کیا کہئے خامشی میں نہاں فسانہ تھا ان کی محفل کی بات کیا کہئے جس سے ہو آفتاب شرمندہ اس کے رخ کی صفات کیا کہئے

    مزید پڑھیے

    اگر زاہد تو محفل میں ہماری ایک بار آئے

    اگر زاہد تو محفل میں ہماری ایک بار آئے اسی جانب کو پھر اٹھیں قدم بے اختیار آئے جو آئے میکدے سے بے خود و مستانہ وار آئے کہیں ایسا نہ ہو باہوش کوئی بادہ خوار آئے دل و ایماں و دیں ہوش و خرد کچھ بھی نہیں باقی کسی کی ہم نگاہ ناز کا صدقہ اتار آئے پلائی آج میخانے میں نظروں سے شراب ...

    مزید پڑھیے

    زخم دل کا ہو مداوا مجھے منظور نہیں

    زخم دل کا ہو مداوا مجھے منظور نہیں زیست کا میری سہارا ہے یہ ناسور نہیں مانگتا ہوں میں تجھے تجھ سے نیا ہے یہ سوال بات رد کرنا گدا کی تیرا دستور نہیں آپ آ جائیں دم نزع مجھے لینے کو آپ کی شان کرم سے تو یہ کچھ دور نہیں عیش کے سب ہی ہیں سامان میسر لیکن میرا ساقی نہیں وہ بادۂ مخمور ...

    مزید پڑھیے

    ہر دل میں ترا سودا ہر آنکھ تمنائی

    ہر دل میں ترا سودا ہر آنکھ تمنائی اے زینت ہر محفل ہنگامۂ تنہائی کعبے میں جسے ڈھونڈھا بت خانے میں ڈھونڈھا تھا مے خانے آ کر وہ تصویر نظر آئی شوخی ہے حیا پرور دزدیدہ نگاہیں ہیں سمجھے نہ کوئی اس کو انداز شناسائی غنچوں میں تبسم تھا کلیاں بھی چٹک اٹھیں جب آئے وہ گلشن میں لیتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    حسن کو بے نقاب دیکھا ہے

    حسن کو بے نقاب دیکھا ہے دل کا عالم خراب دیکھا ہے آئے وہ میرے گھر بصد تمکیں میں نے شاید یہ خواب دیکھا ہے مست کر دے جو سارے عالم کو وہ کسی کا شباب دیکھا ہے میں نے اکثر گناہ گاروں پر کرم بے حساب دیکھا ہے چھپتے ہیں اور چھپ نہیں سکتے ایسا رنگیں حجاب دیکھا ہے جب ہوا امتحان حسن و ...

    مزید پڑھیے