وفا نیازی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ہم کو واعظ نہ باغ ارم چاہئے

    ہم کو واعظ نہ باغ ارم چاہئے ایک ان کی نگاہ کرم چاہئے دہر ہو یا کہ کعبہ ہو بت خانہ ہو کچھ بھی ہو مجھ کو اپنا صنم چاہئے دل ہمیشہ ہی جس میں الجھتا رہے ان کی زلفوں کے وہ پیچ و خم چاہئے جس میں اپنے صنم کا تصور نہ ہو وہ خوشی چاہئے اور نہ غم چاہئے ان کی بخشش کا کوئی ٹھکانہ نہیں دامن ...

    مزید پڑھیے

    گو سدا تم نے کج ادائی کی

    گو سدا تم نے کج ادائی کی ہم نے ہر ظلم کی سمائی کی دل کے دل میں رہے میرے ارماں آ گئی عمر پارسائی کی اس کے وعدے کا اعتبار کیا جس کی عادت ہو بے وفائی کی ہیچ نظروں میں ہو گئی شاہی جب ترے در کی جبہ سائی کی ہم سے قائم وفاؔ کا نام رہا تم سے عزت ہے بے وفائی کی

    مزید پڑھیے

    وہ حسیں ایک رات کیا کہئے

    وہ حسیں ایک رات کیا کہئے تھی مکمل حیات کیا کہئے بے رخی ان کی اک قیامت تھی حشر ہے التفات کیا کہئے بادۂ چشم ان کی اف توبہ مست ہے کائنات کیا کہئے خامشی میں نہاں فسانہ تھا ان کی محفل کی بات کیا کہئے جس سے ہو آفتاب شرمندہ اس کے رخ کی صفات کیا کہئے

    مزید پڑھیے

    اگر زاہد تو محفل میں ہماری ایک بار آئے

    اگر زاہد تو محفل میں ہماری ایک بار آئے اسی جانب کو پھر اٹھیں قدم بے اختیار آئے جو آئے میکدے سے بے خود و مستانہ وار آئے کہیں ایسا نہ ہو باہوش کوئی بادہ خوار آئے دل و ایماں و دیں ہوش و خرد کچھ بھی نہیں باقی کسی کی ہم نگاہ ناز کا صدقہ اتار آئے پلائی آج میخانے میں نظروں سے شراب ...

    مزید پڑھیے

    زخم دل کا ہو مداوا مجھے منظور نہیں

    زخم دل کا ہو مداوا مجھے منظور نہیں زیست کا میری سہارا ہے یہ ناسور نہیں مانگتا ہوں میں تجھے تجھ سے نیا ہے یہ سوال بات رد کرنا گدا کی تیرا دستور نہیں آپ آ جائیں دم نزع مجھے لینے کو آپ کی شان کرم سے تو یہ کچھ دور نہیں عیش کے سب ہی ہیں سامان میسر لیکن میرا ساقی نہیں وہ بادۂ مخمور ...

    مزید پڑھیے

تمام