ہم کو واعظ نہ باغ ارم چاہئے
ہم کو واعظ نہ باغ ارم چاہئے ایک ان کی نگاہ کرم چاہئے دہر ہو یا کہ کعبہ ہو بت خانہ ہو کچھ بھی ہو مجھ کو اپنا صنم چاہئے دل ہمیشہ ہی جس میں الجھتا رہے ان کی زلفوں کے وہ پیچ و خم چاہئے جس میں اپنے صنم کا تصور نہ ہو وہ خوشی چاہئے اور نہ غم چاہئے ان کی بخشش کا کوئی ٹھکانہ نہیں دامن ...