وقار خلیل کی نظم

    اللہ کے نام سے

    خدا رام ہے اور خدا ایشور وہ بھگوان ہے کل جہاں اس کا گھر اسی کا کرم اور اسی کی دیا یہ مکتب یہ تعلیم کا حوصلہ کتابوں میں وہ کارخانوں میں وہ زمیں ہی نہیں آسمانوں میں وہ اسی کی نوازش کا اظہار ہیں جو سر سبز و شاداب اشجار ہیں اسی کی عنایت چمن رنگ و بو محبت مسرت خوشی جستجو برائی سے ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    عجیب خواہشیں

    مناتا موج گر چوہا میں ہوتا سحر سے شام تک پھرتا ہی رہتا لگے جب بھوک میں میٹھا چراتا مزے سے بل میں بیٹھا اس کو کھاتا محلے کے سبھی باورچی خانے بلائیں گے مجھے دعوت اڑانے مزے سے دعوتیں ہر گھر میں کھاتا دہی مسکہ ملائی دودھ اڑاتا اگر بلی چلی آئے جھپٹ کر تو گھس جاؤں گا میں بل دبک ...

    مزید پڑھیے

    بے معنی

    سڑک پر ریل تیزی سے چلی ہے ہوا دیکھو تو پانی سے جلی ہے کہا مرغے نے یہ گیدڑ سے رو کر مری مرغی ابھی اٹھی ہے سو کر ندی میں تیرتا خرگوش دیکھا تو مچھلی نے پروں کو خوب سینکا کبوتر سے ہوئی کچھوے کی شادی تو بھالو نے ٹماٹر کو دعا دی مچایا شور کچھ سانپوں نے ایسا چلایا بکروں نے جو کھوٹا ...

    مزید پڑھیے

    بے معنیٰ نظم

    گرا پانی کے نل سے ایک انڈا تو خربوزہ اٹھا پھر لے کے ڈنڈا فلک پر ریل تیزی سے چلی ہے ہوا دیکھو تو پانی سے جلی ہے ندی میں تیرتا خرگوش دیکھا تو مچھلی نے پروں کو خوب سینکھا ملی چوہے کے بل سے ایک بلی شری کاگا بنے ہیں شیخ چلی کبوتر سے ہوئی کچوے کی شادی تو بھالو نے ٹماٹر کو دعا دی جلیبی ...

    مزید پڑھیے

    جنگ کا مطلب

    دیکھو تو اس موڑ کے آگے چھوٹا سا اسکول ہمارا لمبی سی دیوار کے اندر رنگ رنگیلا پیارا پیارا کتنے ہی تو پھول کھلے ہیں پودے بھی کیا خوب لگے ہیں گھنٹی کے بجنے کی صدائیں حمد خدا پھر رب سے دعائیں ہائے یکایک ایک دھماکا ہم سب کا دل دہلا جاتا کالے کالے بم کے گولے موت تباہی جنگ کے شعلے زن زن ...

    مزید پڑھیے

    رہگزر

    یہ رہ گزر رہ گزار خوباں ہے جس کا ہر موڑ کہکشاں ہے سجل شگفتہ حسیں دل آویز خوبصورت بہار ساماں ادھر سے گزر گیا زمانہ کہ جیسے گزرے رمیدہ آہو جلو میں صبحوں کی مسکراہٹ لبوں پہ روشن سی گنگناہٹ جبیں پہ تقدیس فن کا قشقہ نظر نظر میں سحر کے خاکے لچکتی باہیں مہکتے گیسو صبیح ابرو گداز ...

    مزید پڑھیے

    ترنگا

    لہرا رہا ہے دیکھو آکاش پر ترنگا امن و اماں کا پیکر جھنڈا وہ رنگ برنگا ہر ایک فن کی عظمت تہذیب بے مثالی ہے اس سے آشکارہ کوئی نہیں سوالی امن و اماں کی رنگت ویروں کے خوں کی لالی اس میں جھلک رہی ہے مزدور کی بحالی لہرا رہا ہے دیکھو آکاش پر ترنگا امن و اماں کا پیکر جھنڈا وہ رنگ ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں کی غزل

    خوش نما ہے حیات پھولوں کی دیکھنا کائنات پھولوں کی جوہی چمپا چنبیلی اور گلاب نام بچوں کے ذات پھولوں کی تتلیوں کی طرح سجل نازک ان کی ہر بات بات پھولوں کی یہ نہیں جانتے کہ غم کیا ہے دن ہے پھولوں کا رات پھولوں کی وہ جو پڑھتے ہیں اور لکھتے ہیں اور کرتے ہیں بات پھولوں کی لہلہاتا چمن ...

    مزید پڑھیے