Swapnil Tiwari

سوپنل تیواری

سوپنل تیواری کی غزل

    کچھ بھی نہیں ہونے کی الجھن کچھ بھی نہیں ہے تم تو ہو

    کچھ بھی نہیں ہونے کی الجھن کچھ بھی نہیں ہے تم تو ہو اے میرے دل دشت کی جوگن کچھ بھی نہیں ہے تم تو ہو تم سے ایک دھنک پھوٹے گی اور کمرے میں بکھرے گی دیواروں پہ رنگ نہ روغن کچھ بھی نہیں ہے تم تو ہو اک درپن جو ٹھیک مرے دل ہی کے اندر کھلتا ہے دیکھ رہا ہوں میں وہ درپن کچھ بھی نہیں ہے تم تو ...

    مزید پڑھیے

    جی بہلتا ہی نہیں خالی قفس سے

    جی بہلتا ہی نہیں خالی قفس سے رنگ جیسے اڑ گئے ہوں کینوس سے اور کم یاد آؤگی اگلے برس تم اب کے کم یاد آئی ہو پچھلے برس سے پھر بچا جو چاند وہ میں پی گیا تھا سب ہوئے مدہوش جوں ہی اس چرس سے

    مزید پڑھیے

    دھوپ کے بھیتر چھپ کر نکلی

    دھوپ کے بھیتر چھپ کر نکلی تاریکی سایوں بھر نکلی رات گری تھی اک گڈھے میں شام کا ہاتھ پکڑ کر نکلی رویا اس سے مل کر رویا چاہت بھیس بدل کر نکلی پھول تو پھولوں سا ہونا تھا تتلی کیسی پتھر نکلی سوت ہیں گھر کے ہر کونے میں مکڑی پوری بن کر نکلی تازہ دم ہونے کو اداسی لے کر غم کا شاور ...

    مزید پڑھیے

    دل زباں ذہن مرے آج سنورنا چاہیں

    دل زباں ذہن مرے آج سنورنا چاہیں سب کے سب صرف تری بات ہی کرنا چاہیں داغ ہیں ہم ترے دامن کے سو ضدی بھی ہیں ہم کوئی رنگ نہیں ہیں کہ اترنا چاہیں آرزو ہے ہمیں صحرا کی سو ہیں بھی سیراب خشک ہو جائیں ہم اک پل میں جو جھرنا چاہیں یہ بدن ہے ترا یہ عام سا رستہ تو نہیں اس کے ہر موڑ پہ ہم صدیوں ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی دکھ جائیں وہ حیرت کرنا

    جب بھی دکھ جائیں وہ حیرت کرنا ایسے رنگوں کی حفاظت کرنا اس کا مجھ سے یوں ہی لڑ لینا اور گھر کی چیزوں سے شکایت کرنا میرے تعویذ میں جو کاغذ ہے اس پہ لکھا ہے محبت کرنا

    مزید پڑھیے

    منہ اندھیرے تیری یادوں سے نکلنا ہے مجھے

    منہ اندھیرے تیری یادوں سے نکلنا ہے مجھے اور پھر ماضی کا پیراہن بدلنا ہے مجھے پربتوں پر صبح کی سی دھوپ ہوں میں ان دنوں جانتا ہوں اب ڈھلانوں پر پھسلنا ہے مجھے وار سے بچنا تو ہے ہی وار اک کرنا بھی ہے اور ان کے بیچ ہی رک کر سنبھلنا ہے مجھے مجھ پے ہی آ کر ٹکیں بے دار آنکھیں اس لیے بن ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی اک رنگین صدا پر برسے رنگ

    عشق کی اک رنگین صدا پر برسے رنگ رنگ ہو مجنوں اور لیلیٰ پر برسے رنگ کب تک چنری پر ہی ظلم ہوں رنگوں کے رنگریزہ تیری بھی قبا پر برسے رنگ خواب بھریں تری آنکھیں میری آنکھوں میں ایک گھٹا سے ایک گھٹا پر برسے رنگ اک سترنگی خوشبو اوڑھ کے نکلے تو اس بے رنگ اداس ہوا پر برسے رنگ اے دیوی ...

    مزید پڑھیے

    مذاق سہنا نہیں ہے ہنسی نہیں کرنی

    مذاق سہنا نہیں ہے ہنسی نہیں کرنی اداس رہنے میں کوئی کمی نہیں کرنی یہ زندگی جو پکارے تو شک سا ہوتا ہے کہیں ابھی تو مجھے خود کشی نہیں کرنی گناہ عشق رہا ہوتے ہی کریں گے پھر گواہ بننا نہیں مخبری نہیں کرنی بڑے ہی غصے میں یہ کہہ کے اس نے وصل کیا مجھے تو تم سے کوئی بات ہی نہیں کرنی

    مزید پڑھیے

    وہ لوٹ آئی ہے آفس سے ہجر ختم ہوا

    وہ لوٹ آئی ہے آفس سے ہجر ختم ہوا ہمارے گال پہ اک کس سے ہجر ختم ہوا پھر ایک آگ لگی جس میں وصل کی تھی چمک خیال یار کی ماچس سے ہجر ختم ہوا تھا بزم دنیا میں مشکل ہمارا ملنا سو نکل کے آ گئے مجلس سے ہجر ختم ہوا بھلی شراب ہے یہ وصل نام ہے اس کا بس ایک جام پیا جس سے ہجر ختم ہوا تمہارے ہجر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3