Swapnil Tiwari

سوپنل تیواری

سوپنل تیواری کی غزل

    ہوا باتوں کی جو چلنے لگی ہے

    ہوا باتوں کی جو چلنے لگی ہے سو اک افواہ بھی اڑنے لگی ہے ہم آوازوں سے خالی ہو رہے ہیں خلا میں ہوک سی اٹھنے لگی ہے کہاں رہتا ہے گھر کوئی بھی خالی ان آنکھوں میں نمی رہنے لگی ہے ہوئی بالغ مری تنہائی آخر کسی کی آرزو کرنے لگی ہے مسلسل روشنی کی بارشوں سے نظر میں کائی سی جمنے لگی ہے

    مزید پڑھیے

    میرے ہونٹوں کو چھوا چاہتی ہے

    میرے ہونٹوں کو چھوا چاہتی ہے خامشی! تو بھی یہ کیا چاہتی ہے میرے کمرے میں نہیں ہے جو کہیں اب وہ کھڑکی بھی کھلا چاہتی ہے زندگی! گر نہ ادھیڑے گی مجھے کس لئے میرا سرا چاہتی ہے سارے ہنگامے ہیں پردے پر اب فلم بھی ختم ہوا چاہتی ہے کب سے بیٹھی ہے اداسی پہ میری یاد کی تتلی اڑا چاہتی ...

    مزید پڑھیے

    ہاں دھنک کے رنگ سارے کھل گئے

    ہاں دھنک کے رنگ سارے کھل گئے مجھ پہ تیرے سب اشارے کھل گئے ایک تو ہم کھیل میں بھی تھے نئے اس پہ پتے بھی ہمارے کھل گئے جھیل میں آنکھوں کی تم اترے ہی تھے اور خوابوں کے شکارے کھل گئے نرم ہی تھی یاد کی ہر پنکھڑی پھر بھی میرے زخم سارے کھل گئے مجھ کو جکڑے تھے کئی بندھن مگر تیرے بندھن ...

    مزید پڑھیے

    مرے گھر میں نہ ہوگی روشنی کیا

    مرے گھر میں نہ ہوگی روشنی کیا نہیں آؤ گے اس جانب کبھی کیا چہکتی بولتی آنکھوں میں چپی انہیں چبھنے لگی میری کمی کیا خود اس کا رنگ پیچھا کر رہے ہیں کہیں دیکھی ہے ایسی سادگی کیا لپٹتی ہیں مرے پیروں سے لہریں مجھے پہچانتی ہے یہ ندی کیا میں اس شب سے تو اکتایا ہوا ہوں سحر دے پائے گی ...

    مزید پڑھیے

    وہ جہاں ہیں وہیں خیال مرا

    وہ جہاں ہیں وہیں خیال مرا مستقل ہو گیا وصال مرا پیار سے دیکھا پھر مجھے اس نے پھر سے عہدہ ہوا بحال مرا وہ جو پاگل تھا اب وہ کیسا ہے ایسے وہ پوچھتا ہے حال مرا اپنی یادوں کی روشنی کم کر اس نے سونا کیا محال مرا میں ہی آؤں گا اپنے رستے میں میرے بھیتر سے ڈر نکال مرا ساتھ میرے گھسٹتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کتابوں سی جو ہتھیلی ہے

    یہ کتابوں سی جو ہتھیلی ہے سب سے مشکل یہی پہیلی ہے میری ہم عمر ہے یہ تنہائی ساتھ بچپن سے میرے کھیلی ہے ہنستی رہتی ہے ایک کھڑکی پر اپنی دیوار میں اکیلی ہے کھل رہی ہے یہ بات ہم پر بھی زندگی اک کٹھن پہیلی ہے ایک روزن سے چھن کے آ تو گئی گھر میں لیکن کرن اکیلی ہے نرم و نازک سی ...

    مزید پڑھیے

    یہ دھوپ گری ہے جو مرے لان میں آ کر

    یہ دھوپ گری ہے جو مرے لان میں آ کر لے جائے گی جلدی ہی اسے شام اٹھا کر سینے میں چھپا شام کی آنکھوں سے بچا کر اک لہر کو ہم لائے سمندر سے اٹھا کر ہاں وقت سے پہلے ہی اڑا دے گی اسے صبح رکھی نہ گئی چاند سے گر شب یہ دبا کر اک صبح بھلی سی مرے نزدیک سے گزری میں بیٹھا رہا ہجر کی اک رات بچھا ...

    مزید پڑھیے

    اس کے ہونٹوں پر سر مہکا کرتے ہیں

    اس کے ہونٹوں پر سر مہکا کرتے ہیں ہم اب خوشبو سے تر سویا کرتے ہیں روشن رہتے ہیں غم سطح پہ اشکوں کی یہ پتھر پانی پر تیرا کرتے ہیں دن بھر میں ان کی نگرانی کرتا ہوں شب بھر میرے سپنے جاگا کرتے ہیں آنکھیں دھوتے ہیں سونے کے پانی سے جاگتے ہی جو تم کو دیکھا کرتے ہیں وہ جو جھونکے جیسا ...

    مزید پڑھیے

    ملی ہے راحت ہمیں سفر سے

    ملی ہے راحت ہمیں سفر سے تھکن تو لے کر چلے تھے گھر سے ابھی پلک پر پلک نہ بیٹھی یہ خواب آنے لگے کدھر سے فلک پہ کچھ دیر چاند ٹھہرا وداع لیتے ہوئے سحر سے طویل ناول میں زندگی کے تمام قصے ہیں مختصر سے وہ دیکھتے دیکھتے ہی اک دن اتر گیا تھا مری نظر سے اسی گلی میں نہیں گئے بس گزر گئے ہم ...

    مزید پڑھیے

    کسی دن دھوپ میرے ساتھ ہوگی

    کسی دن دھوپ میرے ساتھ ہوگی ترے سائے پہ اس سے بات ہوگی خموشی نام سے جانے گی دنیا یہ لڑکی اس قدر چپ ذات ہوگی خبر کر دی گئی ہے میزباں کو اداسی بھی ہمارے ساتھ ہوگی

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3