Swapnil Tiwari

سوپنل تیواری

سوپنل تیواری کی غزل

    کہیں کھو نہ جانا ذرا دور چل کے

    کہیں کھو نہ جانا ذرا دور چل کے مسافر تری تاک میں ہیں دھندلکے مرا نیند سے آج جھگڑا ہوا ہے سو لیتے ہیں دونوں ہی کروٹ بدل کے اسی ڈر سے چلتا ہے ساحل کنارے کہیں گر نہ جائے ندی میں پھسل کے عجب بوجھ پلکوں پہ دن بھر رہا ہے اگرچہ ترے خواب تھے ہلکے ہلکے جتاتے رہے ہم سفر میں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    سماعتوں میں بہت دور کی صدا لے کر

    سماعتوں میں بہت دور کی صدا لے کر بھٹک رہا ہوں میں اک خواب کا پتا لے کر تمہاری یاد برس جائے تو تھکن کم ہو کہاں کہاں میں پھروں سر پہ اب گھٹا لے کر تمام ہجر کے ماروں سا شب کے دریا میں میں ڈوب جاؤں وہی چاند کا گھڑا لے کر تمہارا خواب بھی آئے تو نیند پوری ہو میں سو تو جاؤں گا نیند آنے ...

    مزید پڑھیے

    کرن اک معجزہ سا کر گئی ہے

    کرن اک معجزہ سا کر گئی ہے دھنک کمرے میں میرے بھر گئی ہے اچک کر دیکھتی تھی نیند تم کو لو یہ آنکھوں سے گر کر مر گئی ہے خموشی چھپ رہی ہے اب صدا سے یہ بچی اجنبی سے ڈر گئی ہے کھلے ملتے ہیں مجھ کو در ہمیشہ مرے ہاتھوں میں دستک بھر گئی ہے اسے کچھ اشک لانے کو کہا تھا کہاں جا کر اداسی مر ...

    مزید پڑھیے

    کسی نے بھی نہ میری ٹھیک ترجمانی کی

    کسی نے بھی نہ میری ٹھیک ترجمانی کی دھواں دھواں ہے فزا میری ہر کہانی کی چلو نکالو مرے پاؤں میں چبھا تارہ زمیں کی سطح تمہیں نے تو آسمانی کی گناہ عشق کیا اور کوئی سزا نہ ہوئی ضرور تم نے ثبوتوں سے چھیڑخوانی کی ترا خیال ہوا کینوس پہ مہماں کل تمام رنگوں نے مل کر کے میزبانی کی

    مزید پڑھیے

    ایسی اچھی صورت نکلی پانی کی

    ایسی اچھی صورت نکلی پانی کی آنکھیں پیچھے چھوٹ گئیں سیلانی کی کیرم ہو شطرنج ہو یا پھر عشق ہی ہو کھیل کوئی ہو ہم نے بے ایمانی کی قید ہوئی ہیں آنکھیں خواب جزیرے پر پا کر ایک سزا سی کالے پانی کی دیواروں پر چاند ستارے روشن ہیں بچوں نے دیکھو تو کیا شیطانی کی چاند کی گولی رات نے کھا ...

    مزید پڑھیے

    تیرے ملنے کا آخری امکان

    تیرے ملنے کا آخری امکان جیسے مجھ میں ہے ایک نخلستان گھر میں لگتا نہیں ہے جی میرا دشت میں رہ گیا مرا سامان ریت میں سیپیاں ملی ہیں مجھے کیا سمندر تھا پہلے ریگستان لوٹے شاید اسی بہانے وہ رکھ لیا میں نے اس کا کچھ سامان تو ترے ارد گرد ہی ہے کہیں ہر طرف ڈھونڈھ ہر جگہ کو چھان دور تک ...

    مزید پڑھیے

    اپنے خوابوں کو اک دن سجاتے ہوئے

    اپنے خوابوں کو اک دن سجاتے ہوئے گر پڑے چاند تاروں کو لاتے ہوئے ایک پل پر کھڑا شام کا آفتاب سب کو تکتا ہے بس آتے جاتے ہوئے ایک پتھر مرے سر پہ آ کر لگا کچھ پھلوں کو شجر سے گراتے ہوئے اے غزل تیری محفل میں پائی جگہ اک غلیچہ بچھاتے اٹھاتے ہوئے صبح اک گیت کانوں میں کیا پڑ گیا کٹ گیا ...

    مزید پڑھیے

    ندی کی لے پہ خود کو گا رہا ہوں

    ندی کی لے پہ خود کو گا رہا ہوں میں گہرے اور گہرے جا رہا ہوں چرا لو چاند تم اس سمت چھپ کر میں شب کو اس طرف رجھا رہا ہوں وہ سر میں سر ملانا چاہتی ہے میں اپنی دھن بدلتا جا رہا ہوں یہی موقع ہے خارج کر دوں خود کو میں اپنے آپ کو دہرا رہا ہوں

    مزید پڑھیے

    سونے سونے سے فلک پر اک گھٹا بنتی ہوئی

    سونے سونے سے فلک پر اک گھٹا بنتی ہوئی دھیرے دھیرے اس کی آمد کی فضا بنتی ہوئی جنم کا بس ایک لمحہ اور اب یہ زندگی اک ذرا سی بات بڑھ کر مسئلہ بنتی ہوئی قید سی لگنے لگی ہے مجھ کو یہ آوارگی اب تو آزادی بھی میری اک سزا بنتی ہوئی تیری دی ہر چوٹ اک لذت سی ہے میرے لیے اب یہ لذت دائمی سا ...

    مزید پڑھیے

    تم سے اک دن کہیں ملیں گے ہم

    تم سے اک دن کہیں ملیں گے ہم خرچ خود کو تبھی کریں گے ہم عشق! تجھ کو خبر بھی ہے؟ اب کے تیرے ساحل سے جا لگیں گے ہم کس نے رستے میں چاند رکھا ہے اس سے ٹکرا کے گر پڑیں گے ہم آسمانوں میں گھر نہیں ہوتے مر گئے تو کہاں رہیں گے ہم دھوپ نکلی ہے تیری باتوں کی آج چھت پر پڑے رہیں گے ہم جو بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3