پہلے ہوتا اگر شعور اتنا
پہلے ہوتا اگر شعور اتنا
شیشۂ دل نہ ہوتا چور اتنا
عشق اس سے ہی تھا ہوا احساس
ہو گیا جب وہ مجھ سے دور اتنا
کہہ نہ پائے کہ بے قصور ہیں ہم
ہو گیا ہم سے بے قصور اتنا
خواب میں بھی سفر نہیں ہوتا
جسم ہے اب تھکن سے چور اتنا
تو بھی مٹی کا ایک پتلا ہے
کس لئے ہے تجھے غرور اتنا
لوٹ آنا بھی اب نہیں ممکن
جا چکا ہے وہ ہم سے دور اتنا
موت کے وقت پاس آ جانا
کام کرنا مرا ضرور اتنا