دیکھتا کیا ہے تو حیرت سے ہمارا چہرہ

دیکھتا کیا ہے تو حیرت سے ہمارا چہرہ
ہم نے مدت سے سجایا نہ سنوارا چہرہ


یہ تو اچھا ہے کی بے رنگ ہے آنسو ورنہ
کس قدر داغ لیے پھرتا ہمارا چہرہ


روز ہوتا ہے گزر ایک نئی آندھی سے
اور اٹ جاتا ہے پھر دھول سے سارا چہرہ


زندگی ایک ہی چہرے پہ گزاری ہم نے
ہم نے پہنا نہ کبھی ہم نے اتارا چہرہ


داغ لگ جائے اگر کوئی بھی پیشانی پر
آئنہ بھی نہیں کرتا ہے گوارا چہرہ