جاڑے کی دھوپ
پیڑوں سے جب نیچے اترے بال سکھانے آئے دھوپ اون کے گولوں سے جا لپٹے چائے پلانے آئے دھوپ کمروں میں پھر ڈبکی ڈبکی آگ جلانے آئے دھوپ روٹھ گئی ہیں نانی اماں ان کو منانے آئے دھوپ حلوے کھانے کے دن آئے صحت بنانے آئے دھوپ کھیل کے میدانوں میں جا پہنچے شور مچانے آئے دھوپ دیواروں پر رنگ ...