بدلے نہ اگر مقسوم سکھی

بدلے نہ اگر مقسوم سکھی
پھر جینا ہے مذموم سکھی


مرا دل تیری جاگیر ہوا
ہر سمت یہاں پر گھوم سکھی


میں سات سروں سے راگ بنی
ہر لے ہے مجھے معلوم سکھی


مرے کان کے پردے چیرتا ہے
مرے اندر ایک ہجوم سکھی


دھک دھک پسلی میں شور کرے
ترا بنجارا معصوم سکھی