بے بسی سے ہاتھ اپنے ملنے والے ہم نہیں
بے بسی سے ہاتھ اپنے ملنے والے ہم نہیں مہربانی پر کسی کی پلنے والے ہم نہیں رہ گزر اپنی جدا ہے فلسفہ اپنا الگ جا ترے نقش قدم پر چلنے والے ہم نہیں ایک بس دل کا کیا ہے جان جاں تجھ سے سوال دل لئے بن تیرے در سے ٹلنے والے ہم نہیں ہم کہ سورج کی طرح بزدل نہیں اے ظلمتو تیرگیٔ شب سے ڈر کر ...