شمشاد شاد کے تمام مواد

31 غزل (Ghazal)

    بے بسی سے ہاتھ اپنے ملنے والے ہم نہیں

    بے بسی سے ہاتھ اپنے ملنے والے ہم نہیں مہربانی پر کسی کی پلنے والے ہم نہیں رہ گزر اپنی جدا ہے فلسفہ اپنا الگ جا ترے نقش قدم پر چلنے والے ہم نہیں ایک بس دل کا کیا ہے جان جاں تجھ سے سوال دل لئے بن تیرے در سے ٹلنے والے ہم نہیں ہم کہ سورج کی طرح بزدل نہیں اے ظلمتو تیرگیٔ شب سے ڈر کر ...

    مزید پڑھیے

    شر آج ظفر یاب ہے معلوم نہیں کیوں

    شر آج ظفر یاب ہے معلوم نہیں کیوں اچھائی تہہ آب ہے معلوم نہیں کیوں اک چیز وفا جس کو کہا کرتی تھی دنیا وہ ان دنوں کم یاب ہے معلوم نہیں کیوں دنیا تو مرے ساتھ نہیں جائے گی پھر بھی دنیا ہی مرا خواب ہے معلوم نہیں کیوں رہتا ہے نکلنے کے لئے ہر گھڑی بیتاب آنکھوں میں جو سیلاب ہے معلوم ...

    مزید پڑھیے

    سایہ پڑتے ہی زمیں کا ماہ پر

    سایہ پڑتے ہی زمیں کا ماہ پر چل پڑے سب دہریت کی راہ پر بارہا اس کو کیا آگاہ پر دل کسی صورت نہ آیا راہ پر یہ بھی دیکھا ہے ہماری نسل نے کٹ گئے سر کتنے اک افواہ پر ہیں جو اسرار زمیں سے نابلد تبصرہ کرتے ہیں مہر و ماہ پر ریزہ ریزہ ہو گیا رشتوں کا پل جو ٹکا تھا صرف رسم و راہ پر ہم سخن ...

    مزید پڑھیے

    بھروسہ ہر کسی کا کھو چکے ہیں

    بھروسہ ہر کسی کا کھو چکے ہیں سر بازار رسوا ہو چکے ہو چکے ہیں غلامی کر رہے ہیں خواہشوں کی دلوں کی حکمرانی کھو چکے ہیں توقع ہے محبت کے ثمر کی اگرچہ فصل نفرت بو چکے ہیں نہ رکھ ان سے مدد کی آس کوئی ضمیر ان سب کے مردہ ہو چکے ہیں بھلا باہر سے کیسے صاف ہوں گے یہ جب اندر سے میلے ہو چکے ...

    مزید پڑھیے

    جہالتوں کی غلامی سے بچ نکلنے کا

    جہالتوں کی غلامی سے بچ نکلنے کا سنبھل بھی جاؤ یہی وقت ہے سنبھلنے کا بلندیاں بھی کریں گی سلام جھک کے تمہیں شعور تم میں اگر ہے زمیں پہ چلنے کا جو ناامیدی کے بادل فلک پہ چھائے ہوں تم انتظار کرو برف کے پگھلنے کا نڈھال ہو کے لو سورج بھی محو خواب ہوا اے چاند تارو یہی وقت ہے نکلنے ...

    مزید پڑھیے

تمام